متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے 9 نومبر 2017 کی رات 11 بجے اپنی طویل پریس کانفرنس کے دوران شاید جلد بازی میں سیاست چھوڑنے کا اعلان کردیا، کیوں کہ اگلے ہی 30 منٹ بعد انہوں نے یہ فیصلہ واپس لے لیا۔

زیادہ تر پاکستانیوں کو یہ اندازا تو ہوگیا تھا کہ فاروق ستار اپنا اعلان واپس لے لیں گے، تاہم اتنا جلد وہ اپنی بات سے منہ پھیر لیں گے، یہ شاید کسی نے نہیں سوچا تھا۔

اگر فاروق ستار کے اس تازے اعلان کرنے اور اسے واپس لینے کو نظر انداز کرکے ان کے پورے کیریئر کو دیکھا جائے تو انہوں نے ماضی میں کبھی بھی اتنی جلد بازی سے سیاسی فیصلے نہیں کیے۔

اگرچہ ہر سیاستدان کی طرح فاروق ستار نے بھی چھوٹی موٹی غلطیاں کیں، تاہم انہوں نے سخت حالات کے باوجود ماضی میں سیاست چھوڑنے کا اعلان نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کا پی ایس پی سے ’سیاسی اتحاد‘ کا اعلان

یہ پہلا موقع ہے کہ فاروق ستار نے اپنا فیصلہ 30 سے 40 منٹ میں واپس لے لیا۔

سیاست چھوڑنے کا اعلان کرنے اور پھر اپنے ہی اعلان کو واپس لینے والے 58 سالہ ڈاکٹر فاروق ستار 9 اپریل 1959 میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پیدا ہوئے، اور انہوں نے وہیں ہی اپنی تعلیم مکمل کی۔

جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی (جے ایس ایم یو) سے میڈیکل کی تعلیم حاصل کرنے والے فاروق ستار نے 1978 میں ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن (اے پی ایم ایس او) سے سیاست کا آغاز کیا۔

آنے والے برسوں میں میڈیکل کی تعلیم مکمل ہونے کے بعد 1986 میں ڈاکٹر فاروق ستار نے طلبہ تنظیم کو خیر آباد کہہ دیا اور ایم کیو ایم کا حصہ بن گئے۔

ایم کیو ایم میں شامل ہوتے ہی اگلے سال یعنی 1987 میں وہ کراچی کے میئر منتخب ہوئے، اور جلد ہی سیاست میں نام بناتے ہوئے 1993 میں نہ صرف رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے، بلکہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی ذمہ داریاں بھی سنبھالیں۔

فاروق ستار 1987 سے لے کر اب تک صوبائی کے بعد وفاقی نشستوں پر بھی کامیاب ہوتے آئے ہیں، انہوں نے نہ صرف سندھ حکومت میں وزارتیں سنبھالیں، بلکہ وفاقی حکومت میں بھی وزیر رہ چکے ہیں۔

ڈاکٹر فاروق ستار کی سیاسی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتا رہا، جہاں وہ مقبول رہنما بھی رہے، وہیں وہ کئی متنازع معاملات کی وجہ سے بھی خبروں میں رہے۔

مزید پڑھیں: مصطفیٰ کمال کا ایم کیو ایم پر پابندی کا مطالبہ

ڈاکٹر فاروق ستار اب تک کم سے کم 3 بار گرفتار بھی ہوچکے ہیں، پہلی بار انہیں 1994 میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے دور میں ایم کیو ایم کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

دوسری بار وہ 1997 میں جنرل پرویز مشرف کے دور میں کرپشن کے الزامات میں گرفتار ہوئے، تاہم بعد ازاں رہا کردیے گئے۔

آخری بار وہ 2016 میں اس وقت گرفتار ہوئے جب ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے ریاست مخالف تقریر کی تھی، تاہم چند گھنٹوں بعد ہی انہیں آزاد کردیا گیا۔

فاروق ستار نہ صرف میئر کراچی، رکن صوبائی و قومی اسمبلی اور وزیر رہ چکے ہیں، بلکہ وہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔

اگست 2016 میں الطاف حسین کی جانب سے ریاست مخالف تقریر کرنے کے بعد جہاں فاروق ستار نے ایم کیو ایم پاکستان کا لندن اور الطاف حسین سے لاتعلقی کا اظہار کیا، وہیں وہ اپنی ہی جماعت کے باغی رہنماؤں مصطفیٰ کمال اور انیس قائم خانی کی سربراہی میں بننے والے نئے سیاسی اتحاد پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) پر بھی تنقید کرتے رہے ہیں۔

فاروق ستار 2016 سے لے کر اب تک ایم کیو ایم لندن، پی ایس پی اور مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) حقیقی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ہی گروپ کو مہاجروں کی نمائندہ جماعت قرار دیتے آ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم اور پی ایس پی کا اتحاد یا اختلاف؟

فاروق ستار نے 9 نومبر 2017 کو رات 11 بجے طویل پریس کانفرنس کے دوران جہاں مصطفیٰ کمال اور دیگر ایم کیو ایم کے باغی رہنماؤں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، وہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سیاست چھوڑنے کا بھی اعلان کیا، تاہم کارکنان کے پر زور مطالبے کے بعد انہوں نے اپنا یہ فیصلہ واپس لے لیا۔

فاروق ستار نے اعلان کے 30 منٹ بعد ایک اور پریس کانفرنس کے دوران واپس سیاست میں آنے اور ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالنے کا اعلان کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہیں پشاور، کوئٹہ، حیدرآباد، میرپورخاص اور لاہور سمیت ملک کے دیگر علاقوں کے کارکنان نے بھی ان سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی۔

فاروق ستار نے اپنی والدہ اور دیگر قریبی ساتھیوں کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران واپس سیاست میں آنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مہاجروں کے حقوق کی بات کرتے رہیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں