معروف صحافی صدیق بلوچ کو کراچی کے مقامی قبرستان میوہ شاہ میں سپردخاک کردیا گیا۔

مرحوم کی نماز جنازہ گزشتہ روز جنگین ہوٹل لیاری کے قریب بلوچ ہال میں ادا کی گئی، جس میں صحافی برادری سمیت اہل علاقہ اور عزیز و اقارب کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

10 فروری 1940 کو کراچی کے علاقے چاکی واڑا میں پیدا ہونے والے صدیقی بلوچ کا شمار پاکستان کے معروف صحافیوں میں ہوتا تھا۔

انہوں نے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز 1960 کی دہائی کے ابتداء میں روزنامہ ڈان سے کیا اور اس ادارے سے تقریباً 29 برس تک منسلک رہے۔

ایک صحافی کے علاوہ ماما صدیقی کے نام سے پہنچانے جانے والے صدیق بلوچ نے بلوچ قوم پرست سیاست میں اہم کردار ادا کیا۔

اس کے علاوہ وہ بلوچستان میں نیشنل عوامی پارٹی (نیپ) کی حکومت کے دوران پہلے سول گورنر میر غوث بزنجو کے پبلک ریلیشنز آفیسر (پی آر او) بھی رہے۔

مرحوم صدیق بلوچ نے 1990 میں انگریزی زبان میں پہلے بلوچ اخبار بلوچستان ایکسپریس سے وابستہ ہوئے اور 2002 میں انہوں نے ایک اردو روزنامہ آزاد متعارف کرایا۔

انہیں بلوچ حقوق کا سفیر بھی سمجھا جاتا تھا جبکہ وہ صوبے کے معاملات کو اہم فورم پر سامنے رکھنے کے طور پر بھی جانے جاتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں