سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف عوامی مسلم لیگ (اے ایم ایل) کے سربراہ شیخ رشید کی ایل این جی کی درآمد میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر درخواست کو مسترد کردیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایل این جی کی درآمد میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں شیخ رشید کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور حکومت اختیارات کا غلط استعمال کر رہی ہے۔

چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت کو پہلے کیس کے حقائق سے آگاہ کیا جائے۔

مزید پڑھیں: قطر سےدنیا کا سستا ترین ایل این جی معاہدہ کیا،وزیراعظم کادعویٰ

لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں قدرتی گیس کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

اسی دوران بجلی کڑکنے سے لطیف کھوسہ خاموش ہوگئے اور تھوڑی دیر بعد انھوں نے کہا کہ ایل این جی جیسے کرتوتوں کی وجہ سے بجلی کڑک رہی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ بارش اللہ کی رحمت ہے، آپ دلائل جاری رکھیں، کیونکہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔

شیخ رشید کے وکیل نے اپنے دلائل کا دوبارہ آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی معاہدہ 15 سال کے لیے کیا گیا ہے اور اس گیس کی وجہ سے ملک کی خوبصورتی کو بدصورتی میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

لطیف کھوسہ کے دلائل سننے کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ درخواست آرٹیکل 184 تھری کے زمرے میں نہیں آتی لہٰذا اسے مسترد کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 2025 تک دنیا میں ایل این جی کی قلت ہوسکتی ہے، قطر

تاہم سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ درخواست گزار ایل این جی میں بے ضابطگیوں کے معاملے میں نیب سے رجوع کر سکتا ہے۔

خیال رہے کہ 9 فروری کو سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی ایل این جی کی درآمد میں بے ضابطگیوں کے حوالے سے دائر درخواست کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا۔

شیخ رشید نے وزیراعظم کے خلاف دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے ایل این جی معاہدے میں قوانین اور سپریم کورٹ کی ہدایات کو مدنظر نہیں رکھا اور غیر قانونی معاہدے سے پاکستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا۔

شیخ رشید کی جانب سے درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ معاہدے کے ذریعے لوٹی ہوئی رقم اور بنائے گئے اثاثے ضبط کیے جائیں اور ایک اہل اور ایمان دار شخص کو چیئرمین اوگرا تعینات کیا جائے جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو نا اہل قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں: نئے ایل این جی ٹرمنل کے خلاف کارروائی پر اعلیٰ عہدیدار برطرف

یاد رہے کہ اکتوبر 2017 میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے ایل این جی درآمد کے لیے قطر سے کیا گیا معاہدہ حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'پاک قطر ایل این جی معاہدہ تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ہے، جس کے ذریعے شاہد خاقان عباسی نے 200 ارب روپے کی کرپشن کی'۔

انھوں نے کہا تھا کہ 'حدیبیہ پیپر ملز چوروں کی ماں ہے تو ایل این جی معاہدہ چوروں کی نانی ہے جبکہ یہ معاہدہ سوئی سدرن کی تباہی کا موجب بنے گا'۔

چند روز بعد ہی سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'قطر ایل این جی کا سب سے بڑا سپلائر ہے اور ہم نے قطر کے ساتھ ایل این جی کے حوالے سے جتنے بھی معاہدے کیے ان کی دستاویزات ہر فورم پر موجود ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں گارنٹی دیتا ہوں کہ قطر سے جس قیمت پر ہم نے ایل این جی خریدی ہے اس قیمت پر دنیا کا کوئی ملک ایل این جی حاصل نہیں کر سکتا تھا، جس قیمت پر ہم نے ایل این جی حاصل کی دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی'۔

تبصرے (0) بند ہیں