اسلام آباد: عوامی شعبے کی فرم پاکستان ایل این جی ٹرمنل لمیٹڈ (پی ایل ٹی ایل) کے اعلیٰ ایگزیکٹو کو ایل این جی کے دوسرے ٹرمنل پر جرمانہ عائد کرنے پر برطرف کردیا گیا۔

واضح رہے کہ جس ٹرمنل پر جرمانہ نافذ کیا گیا تھا اس نے رواں سال جون سے مائع قدرتی گیس ( ایل این جی) کی درآمد میں تاخیر کی تھی۔

ایک سینئر سرکاری عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ پی ایل ٹی ایل کے منیجنگ ڈائریکٹر اعظم صوفی کو 15 دسمبر کو کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر سے برطرف کردیا گیا تھا، کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے پاکستان گیس پورٹ لمیٹڈ پر نظر ثانی شدہ آخری تاریخ کے باوجود ایل این جی ٹرمنل کے کمیشن میں مسلسل تاخیر پر 3 لاکھ ڈالر یومیہ کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

عیدہدار نے کہا کہ اعظم صوفی کی جگہ ایک اور سرکاری ادارے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عدنان گیلانی کو عبوری طور پر منصب کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: پورٹ قاسم پر نیا ایل این جی ٹرمنل تکنیکی خرابی کا شکار

محکمہ پیٹرولیم کے ماتحت پی ایل ٹی ایل نے جون میں ٹرمنل کا آغاز نہ ہونے پر پہلے پی پی جی پی ایل پر 3 کروڑ ڈالر جرمانہ عائد کیا تھا، جس پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عوامی سطح پر اس جرمانے پر تنقید کی تھی۔

دوسرا ایل این جی ٹرمنل پنجاب میں 3600 سے 4000 میگا واٹ کے ایل این جی سے چلنے والے بالوکی، بھکی اور حویلی بہادر شاہ پلانٹس کے آپریشن کے لیے اہم ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ ہفتے وزیر اعظم سیکریٹریٹ میں اعظم صوفی کو بلایا گیا تھا اور ان سے کہا گیا تھا کہا آیا جرمانہ واپس لیں یا استعفیٰ دے دیں لیکن انہوں نے دونوں پیشکش کو مسترد کردیا تھا اور اعتراض کیا تھا کہ وہ احتساب کے عمل اور ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں، جب تک قانون کے مطابق کسی متعلقہ حکام کی جانب سے تحریری طور پر حکم نہ دیا گیا ہو۔

اس حوالے سے 12 دسمبر کو بورڈ آف ڈائریکٹر کے ہنگامی اجلاس میں شرکاء اعظم صوفی کو برطرف کرنے پر تقسیم تھے کیونکہ ارکان کے درمیان مجوزہ کارروائی پر قانونی خوبی اور خامی پر اختلاف تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم ہاؤس اور وزارت توانائی کی جانب سے پی ایل ٹی ایل چیف کو عہدے سے ہٹانے کے لیے بورڈ آف ڈائریکٹر کی اکثریت کو اپنے ساتھ کرنے کے لیے کچھ دن تک کافی محنت کی گئی۔

اعظم صوفی کی برطرفی کے بارے میں کہا جارہا ہے انہوں نے پی جی پی ایل ٹرمنل کو بار بار مشکلات کا سامنا کرنے اور ضرورت کے مطابق 28 نومبر تک کمیشن نہ بنانے پر جرمانہ عائد کیا تھا۔

خیال رہے کہ گیس کا پریشر بننے کے بعد ٹرمنل کے تین حصوں میں 2، 8، اور 10 دسمبر کو خرابی سامنے آئی تھی۔

اس کے نتیجے میں ایل این جی کے تین جہاز جو پی جی پی ایل ٹرمنل پر پروسیسنگ کے منتظر تھے انہیں دوسری جانب بھیج دیا گیا جبکہ 2 جہازوں کو ملتوی کردیا گیا، حکام کا کہنا تھا کہ پی جی پی ایل معاہدے کے تحت خلاف ورزی پر یومیہ 3 لاکھ ڈالر دینا کا پابند تھا۔

پی جی پی ایل کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے مطابق پوسٹ کمیشن کی تاخیر سے جرمانہ بڑھ کر 1 کروڑ ڈالر تک تجاوز کرسکتا ہے، ایل این جی صارفین پہلے ہی اینگرو الینجی کے 2 لاکھ 72 ہزار ڈالر یومیہ ٹیرف کی مد میں جرمانہ بھر رہے ہیں جبکہ آر ایل این جی صارفین اور سوئی سدرن گیس کمپنی نے 66 سینٹ کی جگہ ری گیسیفکیشن کے 2.5 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یو ادا کیے تھے۔

اس موثر طریقے سے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دو افسر عدنان گیلانی اور موبن صولت محکمہ پیٹرولیم کے ماتحت چار کمپنیوں کو چلائیں گے۔

موبن صولت کو پی ایل ٹی ایل اور پی ایل ایل کی پرینٹ کمپنی گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ ( جی این پی ایل) کا مستقل منیجنگ ڈائریکٹر بنایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایل این جی ٹرمنل میں خرابی کے باعث ملک بھر میں گیس کی قلت

موبن صولت اس وقت جی ایچ پی ایل، انٹراسٹیٹ گیس کمپنی ( آئی ایس جی سی) اور پی ایل ایل کے سربراہ ہیں، یہاں تک کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے ان کے خلاف سابق آئی ایس جی سی کے سربراہ کی شکایات پر ان کے خلاف انکوائری کا حکم دیا تھا جبکہ سیکریٹری خارجہ کی جانب سے کی گئی اس انکوائری میں انہیں ذمہ دار قرار دیا گیا تھا اور جرمانے کی درخواست کی تھی۔

اس وقت شاہد خاقان عباسی نے وزیر پیٹرولیم کے طور پر موبن صولت کو بچانے کے لیے وزیر اعظم کو سمری ارسال کی تھی اور بعد میں انہیں دو مزید کمپنیوں جی ایچ پی ایل اور پی ایل ایل کا اضافی چارج دیا گیا تھا۔

اس حوالے سے پیٹرولیم سیکریٹری سکندر سلطان راجا سے مسلسل رابطے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔


یہ خبر 18 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں