کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو باضابطہ آگاہ کردیا ہے کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔

ایم کیو ایم بہادر آباد گروپ میں شامل ڈپٹی کنوینر کنور نوید جمیل نے ای سی پی کو ارسال مراسلے میں واضح کیا کہ مستقبل میں پارٹی کا انتخابی نشان ‘پتنگ’ ہی رہے گا۔

یہ پڑھیں: ایم کیو ایم (پاکستان) میں مزید دھڑا بندی کا امکان نہیں، کاشف عباسی

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں یہ پارٹی، ڈاکٹر فاروق ستار اور سینئر رہنما عامر خان کی سربراہی میں دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور دونوں گروپوں کے مابین تنازعات کا نیا سلسلہ 6 دن تک جاری رہا تاہم رابطہ کمیٹی نے دو تھائی اکثریت سے ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر کے عہدیدے سے سبکدوش کردیا۔

اسی دن ڈاکٹر فاروق ستار نے ورکرز کنونشن کو بلا کر رابطہ کمیٹی تحلیل کرتے ہوئے 17 فروری کو انٹر پارٹی الیکشن کا اعلان کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فاروق ستار موجودہ صورت حال میں بڑے لیڈر کے طورپر سامنے آئے ہیں،علی رضا عابدی

دوسری جانب پارٹی کے نئے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول نے میڈیا کو بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ‘پیشہ اور اختیارات’ کو الیکڑول سیاسی سے الگ کردیا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کے ایم سی گراونڈ میں منعقد اجلاس میں شریک ہونے والے کارکنان نے کچھ غلط نہیں کیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کے نام پر رجسٹرڈ ہوچکی اور ای سی پی نے انہیں نیا کنوینر بھی تسلیم کرلیا ہے تاہم اگر ایم کیوایم پاکستان بلعروف بہادرآباد آفس نے پارٹی کا نام اور انتخابی نشان استعمال کرنے کی کوشش کی تو قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی’۔

مزید پڑھیں:’فاروق ستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں’

بعدازاں ڈاکٹر فاروق ستار نے نجی چینل کو انٹرویو میں کہا کہ ان کے پاس ثبوت ہیں کہ ‘پرویز مشروف کے مائنس فارمولے’ کے تحت انہیں سبکدوش کیا گیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ سینیٹر ڈاکٹر فروغ نسیم لوگوں کو کہتے ہیں کہ ڈاکٹر فاروق ستار پارٹی کے انتظام و انصرام چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے اور اصل رہنما ‘پرویز مشرف’ دبئی میں ہیں اور لوگوں کو ان کی حمایت کرنی چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ تاحال قانونی طور پر ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ہیں اور اتوار کو منعقد ہونے والے ورکز اجلاس کے بعد رابطہ کمیٹی تحلیل ہی سمجھی جائے گی۔


یہ خبر 13 فروری 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں