سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ اعلیٰ ترین منصب پر فائز ججز صاحبان جس طرح کی زبان استعمال کررہے، وہ انہیں زیب نہیں دیتی بلکہ یہ ان کے اپنے منصب کی توہین ہے۔

احتساب عدالت میں پیشی کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس طرح کے الفاظ اخباروں اور ٹیلی ویژن پر دیکھ رہے ہیں کیا یہ ان کے منصب کی توہین نہیں ہے؟

مزید پڑھیں: پی سی او ججز کی 2009 کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست مسترد

انہوں نے کہا کہ جس طرح کے جملے اور الفاظ استعمال کیے جارہے کیا اس کے لیے بھی کوئی قانون ہے؟ اور پھر ان ججز کی زبان اور عمران خان کی زبان میں کیا فرق رہ جاتا ہے؟

نواز شریف کا کہنا تھا کہ سارہ معاملہ یکطرفہ نہیں ہونا چاہیے لیکن ہم اس پر صبر کرتے ہیں تاہم ہر انسان کا ایک ضمیر اور ایک ضبط ہوتا ہے اور ہم اس پر سمجھوتہ نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کے زمانے میں جن ججز نے حلف لیا وہ پی سی او ججز کہلاتے ہیں اور یہ لوگ ہمیں اخلاقیات کا درس دے رہے ہیں یہ ہمیں قبول نہیں اور کسی بھی پاکستانی کو اسے قبول نہیں کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں کسی بھی کرپشن میں ملوث نہیں ہوں لیکن یہ لوگ مجھے پارٹی کی صدارت سے ہٹانا چاہتے ہیں، یہ لوگ خود اپنے حلف کے ساتھ غداری کرتے ہیں اور میں ان کے ایسے فیصلے کو نہیں مانتا۔

یہ بھی پڑھیں: ’کوئی ایسی عدالت ہوگی جو پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ کرے؟‘

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ یہ لوگ ٹیڑھی بنیاد پر دس منزلہ عمارت تعمیر کرنا چاہتے ہیں لیکن دل اور نیت صاف ہو تو اللہ ساتھ دے گا۔

بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے میڈیا سے مختصر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نہیں ڈالا گیا لیکن جو نواز شریف اور مریم نواز لندن سے ان جھوٹے مقدمات کا سامنا کرنے آئے اور اب بھی مقدمات کا سامنا کررہے ہیں ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا جارہا ہے اور دنیا دیکھ رہی ہے کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں