راولپنڈی: وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کے عوام اب وطن کارڈ کے بجائے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ (سی این آئی سی) استعمال کرکے معاوضہ حاصل کرسکیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل ملک کے اندر ہجرت کرنے والے بے گھر افراد (ٹی ڈی پیز) کو معاوضے کی ادائیگی کے لیے وطن کارڈ شناختی دستاویزات کے طور جاری کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: حکومت کا فاٹا میں ایف سی آر کو ایک ہفتے میں ختم کرنے کا اعلان

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ آرمی چیف نے ہدایت کی ہے کہ فاٹا کے قبائلی بھائیوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ آج کے بعد قومی شناختی کارڈ ان افراد کی شناخت کے طور پر شمار ہوگا اور جن افراد کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں وہ 31 مئی تک شناختی کارڈ بنوالیں جبکہ اس دوران وہ وطن کارڈ کا استعمال کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ان ہدایت کے آنے سے قبل تک شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان کے محسود علاقے اور خیبر، اورکزئی اور کرم کے کچھ حصوں جیسے علاقوں میں قومی شناختی کارڈ داخل ہونے کے لیے درست دستاویزات نہیں مانا جاتا تھا۔

ان علاقوں کے مقامی لوگ سیکیورٹی چوکیوں پر وطن کارڈ دکھاتے تھے اور جس کے پاس یہ کارڈ نہیں ہوتا تھا اسے ان علاقوں میں سفر کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا-خیبرپختونخوا انضمام پر جلد تاریخی فیصلے کا امکان

یاد رہے کہ 2010 میں سیلاب کے باعث حکومت پاکستان نے صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر شہری نقصان کا معاوضہ پروگرام شروع کیا تھا تاکہ چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں موجود ان افراد کی مالی مدد کی جاسکے اور ان کی واپسی کے لیے اقدامات کرسکیں۔

اس حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کی جانب سے ہر متاثرہ خاندان کو 20 ہزار روپے کی رقم کی فوری ادائیگی کی گئی جبکہ یہ پروگرام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی باہمی مشاورت کے تحت فائنانس کیا گیا اور وطن کارڈ اسکیم کے ذریعے سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی مدد کی گئی تاکہ انہیں کچھ ریلیف حاصل ہوسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں