روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ہمیں افغانستان میں دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) کے جنگجووں کی موجودگی اور بڑھتے ہوئے اثر ورسوخ پر بہت تشویش ہے اور ہم دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے۔

ماسکو میں پاکستان کے وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا تھا کہ 'ہمیں افغانستان میں جو کچھ ہورہا ہے اورداعش کے اثر ورسوخ کے پھیلاؤ پر بہت تشویش میں مبتلا ہیں'۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ شمال، جنوب گیس پائپ لائن منصوبے اور توانائی تعاون بڑھائیں گے اور روسی ماہرین پاکستان کے توانائی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں معاونت کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم انسداد دہشت گردی میں پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے جو پورے خطے کے مفاد میں ہے۔

لاروف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہی پاکستان اور روس کے درمیان تعاون کی ترجیح تھی لیکن دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور معاشی تعاون بالخصوص توانائی کے شعبے میں تعاون جیسے معاملات کو بھی دیکھا گیا۔

روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ممالک عسکری تعاون کے لیے ایک کمیشن بنائیں گے اور پاکستان اور روس مشترکہ دوستانہ فوجی مشق بھی جاری رکھیں گے۔

کسی اور کی جنگ اپنی سرزمین سے نہیں لڑ سکتے، خواجہ آصف

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ہم طالبان اور دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) پر کوئی فرق نہیں کررہے ہیں اسی طرح کسی اور کی جنگ اپنی سرزمین سے نہیں لڑسکتے ہیں۔

ماسکو میں روسی ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں داعش کی موجودگی پاکستان کے لیے باعث تشویش ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گرد گروہوں اور داعش میں کوئی فرق نہیں اور ہم طالبان اور داعش میں کوئی فرق نہیں رکھتے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی امن کے لیے روس کا کردار اہم ہے، افغانستان کا مسئلہ جنگ سے نہیں بات چیت سے حل ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے جبکہ خطے میں امن کے لیے پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

افغانستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد دونوں ممالک کےلیے خطرہ ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان روس کے ساتھ دفاعی اور تجارتی تعلقات بڑھانا چاہتا ہے۔

وزیرخارجہ کا دورہ روس کامیاب رہا، ترجمان دفتر خارجہ

بعد ازاں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ خواجہ آصف کا دورہ روس کامیاب رہا جہاں پاکستان نے روس سمیت کسی بھی ملک پر سیاسی عزائم کے تحت پابندیوں کی مخالفت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں وزرا خارجہ کے درمیان مذاکرات میں دوطرفہ تعلقات، اہم علاقائی و عالمی امور اورمشرق وسطی کی صورت حال بھی زیر غور آئی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان افغان مسئلے کے علاقائی حل کے لیے مل کام کرنے پر باہمی اتفاق ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں داعش کی افزائش ہمسایہ ممالک کے لیے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔

خواجہ آصف کی روس میں مصروفیات کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے پاکستان کے پر امن ہمسائیگی کے وژن سے آگاہ کیا اور واضح کیا کہ پاکستان مسائل کے پرامن حل کے لیے مذاکرات پر یقین رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ روسی وزیر خارجہ نے پاکستان کی دہشتگردی کے خلاف کاوشوں اور قربانیوں کو سراہا۔

ترجمان دفتر خارجہ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ روس دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے تعاون کرے گا۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ دوطرفہ سطح پر توانائی، تجارت، دفاع، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی میں تعاون بڑھانے اور دوونوں ممالک کے مابین عوامی روابط کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں