اسلام آباد: وفاقی وزیر کی جانب سے پاک فوج کے تعمیراتی ادارے کو خلاف ضابطہ 20 سال تک ٹول پلازہ پر محصولات کا ٹھیکہ تفویض کیے جانے کے انکشاف پر پارلیمان میں تشویش کے لہر دوڑ گئی۔

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے سینیٹ کو آگاہ کیا تھا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے فرینٹئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کو ٹول پلازہ پرمحصولات وصولی کے ٹھیکے میں 20 برس تک توثیق کردی۔

یہ پڑھیں: فوج کی کمرشل سرگرمیوں کو روکنے کے لیے سینیٹ متحرک

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے این ایچ اے کی جانب سے ایف ڈبلیو او کو خلاف ضابطہ ٹھیکہ تفویض کرنے پر سخت تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں زیر بحث اور بولی کے بغیر 20 سال تک ٹھیکہ کن بنیادوں پر دیا گیا۔

فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ ‘این ایچ اے سے متعلق سوال و جواب پر شیخ آفتاب کے انکشاف پر یقین نہیں آیا تھا جس پر خود جا کر متعلقہ وزیر سے اس حوالے سے دریافت کیا تو انہوں نے بھی تصدیق کی’۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں پاک فوج کی تعیناتی: سینیٹ میں وزیردفاع کا بیان مسترد

انہوں نے بتایا کہ ایف ڈبلیو او کو بولی کے بغیر ہی ٹھیکہ دیا گیا۔

واضح رہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے دور میں ایف ڈبلیو او کو بولی اور بحث کے بغیر ہی 10 برس تک ٹول پلازہ پر محصولات وصولی کا ٹھیکہ ملا تھا۔

فرحت اللہ بابر نے درخواست کی کہ ٹول پلازہ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کی جائے کیونکہ دفاعی اداروں کی جانب سے اقتصادی دائروں میں خلاف ضابطہ دخل اندازی سے مقامی سطح پر بے چینی پیدا ہو گی۔

مزید پڑھیں: سینیٹرز کی فوج،عدلیہ کی ملکی سیاست میں ’مداخلت‘ پر تنقید

پاکستانی فوجیوں کو سعودی عرب بھیجنے سے متعلق وزیر دفاع خرم دستگر نے سینیٹ کو یقین دلایا کہ پاک فوج سعودی عرب کی جغرافیائی حدود میں رہیں گے تاہم انہوں نے فوجیوں کی لوکیشن ظاہر کرنے سے انکار کیا۔

جس پر سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ‘اگر فوجیوں کو سعودی عرب اور یمن کے سرحد پر تعینات کیا تو یہ تباہی ہوگی’۔


یہ خبر 21 فروری 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Feb 21, 2018 05:33pm
ٹول پلازہ سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی ضروری ہے کیوں کہ زیادہ ٹول فیس لینے کی صورت میں اس سے شہریوں میں بے چینی پیدا ہو تی ہے اور خوامخواہ ایک خاص ادارے پر حرف آتا ہے۔