’آئی پی ایل کی طرح بولی وڈ سے بھی پاکستانی باہر ہوں‘

24 فروری 2018
بابل سپریو گلوکار بھی ہیں—فائل فوٹو: انڈیا ٹی وی
بابل سپریو گلوکار بھی ہیں—فائل فوٹو: انڈیا ٹی وی

بھارت کے مرکزی وزیر بابل سپریو نے بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح ’انڈین پریمیئر لیگ‘ (آئی پی ایل) میں پاکستانیوں پر پابندی ہے، اسی طرح بولی وڈ میں بھی ان پر پابندی عائد کی جائے۔

خیال رہے کہ بابل سپریو ماضی میں گلوکاری کرنے سمیت موسیقی کے متعدد ٹی وی پروگرامات کی میزبانی بھی کرچکے ہیں۔

اگرچہ انہوں نے گلوکاری میں کوئی خاص کارنامہ سر انجام نہیں دیا، تاہم اب وہ ملک میں پاکستانی گلوکاروں و فنکاروں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کرنے کے مطالبے کی حالیہ مہم کا آغاز گزشتہ ہفتے اس وقت شروع کیا جب یہ خبر سامنے آئی کہ سلمان خان نے بھارتی گلوکار ایریجیت سنگھ کا گانا آںے والی بولی وڈ فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ سے نکلوا دیا۔

خبر آئی تھی کہ سلمان خان نے بھارتی گلوکار کا گانا نکلوا کر اس میں پاکستانی گلوکار راحت فتح علی خان کا گانا ’اشتہار‘ شامل کروایا تھا۔

اگرچہ بعد ازاں فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ کی ٹیم نے ایسی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ خبر غلط ہے کہ سلمان خان نے بھارتی گلوکار کا گانا نکلواکر پاکستانی گلوکار کا گانا شامل کروایا۔

تاہم اب ایک بار پھر بھارتی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جی پی) کے وزیر بابل سپریو نے کہا ہے کہ آئی پی ایل کی طرح پاکستانی فنکاروں پر بولی وڈ میں بھی پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

نیوز 18 کے مطابق مغربی بنگال سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہونے والے بابل سپریو کا ’اے این آئی‘ سے بات کے دوران کہنا تھا کہ 2 سال قبل بولی وڈ فلم ’اے دل ہے مشکل‘ کے وقت پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن اس وعدے پر عمل نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آپس کے جھگڑے میں بھارتیوں کی پاکستانیوں کو بدنام کرنے کی سازش

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ہندوستان میں پاکستانی فنکاروں کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، اور ایسے لوگوں کو بھارتی شہیدوں کی فکر نہیں۔

دوسری جانب بولی وڈ ہنگامہ کے مطابق بابل سپریو کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ سمجھتے ہیں کہ فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، تاہم پاکستانی فنکاروں سے تعلقات بڑھانے سے پہلے ہمیں بطور بھارتی سوچنا پڑے گا۔

بھارتی وزیر نے واضح کیا کہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر کوئی پابندی نہیں ہے، تاہم اب اس کا فیصلہ کرنے کے لیے گیند عوام کے کورٹ میں جاچکی ہے۔

بابل سپریو نے کہا کہ اگر وہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کرنے کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی اس بات سے 90 فیصد ہندوستانی اتفاق کرتے ہیں۔

انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ دونوں ممالک میں جاری کشیدگی کے وقت بھارتیوں کو راحت فتح علی خان کی بطور ایک فنکار قدر کرنی چاہیے؟َ

بابل سپریو کے بیان کے بعد متعدد بھارتی فلم تنظیموں کی جانب سے بھی پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کرنے اور نہ کرنے کے حوالے سے خبریں شائع ہوئیں، اور گزرتے دنوں کے ساتھ یہ معاملہ بھارت میں مزید پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔

2 دن قبل ہی ’انڈین موشن پکچرز پروڈیوسرز ایسوسی ایشن (آئی ایم پی پی اے) نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ وہ بھارت میں پاکستانی فنکاروں کی پابندی کی مخالف نہیں ہے۔

بھارتی نشریاتی ادارے ’ایشین نیوز انٹرنیشنلّ (اے این آئی) کے مطابق تنظیم کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاکستانی فنکاروں کے خلاف بات کرنے کا مقصد فنکاروں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ نہیں تھا۔

علاوہ ازیں مغربی بھارت کی فلمی تنظیم ’فیڈریشن آف ویسٹرن انڈیا سائن ایمپلائیز‘ نے فوری طور پر پاکستانی فلم انڈسٹری کے افراد پر بھارت میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی، اس حوالے سے تنظیم نے 22 فروری کو ایک بیان بھی جاری کیا تھا۔

—فوٹو: فرسٹ پوسٹ
—فوٹو: فرسٹ پوسٹ

فرسٹ پوسٹ کے مطابق یہ تنطیم مغربی بھارت کی فلم انڈسٹری کی سب سے بڑی تنظیم ہے، تاہم اس کا بولی وڈ سے کوئی تعلق نہیں۔

پاکستانی فنکاروں پر بھارتی مرکزی حکومت کے وزیر کی جانب سے مطالبے کی باتیں ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب کہ آئندہ سال بھارت میں عام انتخابات ہیں۔

بھارت میں انتخابات کے دوران پاکستان کے خلاف باتیں کرنا بھارتی سیاستدانوں کا معمول ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں