بھارتی فلم انڈسٹری میں ایک بار پھر بھارتیوں کے آپس کے جھگڑے میں پاکستانیوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اس بار بھی ہندوستانیوں کے اپنے تنازع کی وجہ سے پاکستانی گلوکاروں پر پابندی کے مطالبہ کی آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔

ہندوستان کے یونین وزیر بابل سپریو نے کہا ہے کہ پاکستانی گلوکاروں پر بھارت میں پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

واضح رہے کہ بابل سپریو سیاست میں آنے سے قبل گلوکاری کرتے تھے، تاہم انہیں اس شعبے میں کوئی نمایاں کامیابی حاصل نہ ہوسکی تھی۔

انہوں نے یہ بات اس تنازع کے بعد کہی جب گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی کہ سلمان خان نے بولی وڈ فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ سے بھارتی گلوکار ایریجیت سنگھ کا گانا نکلوا کر فلم میں راحت فتح علی خان کی آواز میں گانا شامل کروایا ہے۔

تاہم دوسری جانب فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ کے پروڈیوسر نے کہا ہے کہ فلم سے اریجیت سنگھ کا گانا نکلوانے کی خبریں جھوٹی ہیں، کیوں کہ انہوں نے فلم کے لیے گانا گایا ہی نہیں تھا تو اسے نکالا کیسے جائے گا۔

گزشتہ روز بھارتی میڈیا میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ بولی وڈ سلطان سلمان خان نے سوناکشی سنہا اور دلجیت دوسانجھ کی رومانٹک کامیڈی فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ سے بھارتی گلوکار اریجیت سنگھ کا گانا نکلوادیا۔

خبریں تھیں کہ فلم میں راحت فتح علی خان کی آواز میں شامل گانے ’اشتہار‘ کو پہلے اریجیت سنگھ نے گایا تھا، جسے سلو بھائی نے فلم سے نکلوایا، جس کے بعد ہی پاکستانی گلوکار نے اس گانے میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔

تاہم اب فلم کے پروڈیوسر نے ایسی خبروں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب اریجیت سنگھ نے ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ کے لیے کوئی گانا گایا ہی نہیں تو اسے نکالا کیسے جائے گا؟۔

انڈین ایکسپریس کی جانب سے معاملے کی تصدیق کے لیے جب فلم پروڈیوسر وشو بھاگنانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سلمان خان اور اریجیت سنگھ کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں شائع ہونے والی خبروں کو جھوٹا قرار دیا۔

وشو بھاگنانی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ٹی وی چینلز اور آن لائن میڈیا پر خبریں دیکھیں، جو بغیر کسی تصدیق کے شائع کی گئیں۔

انہوں نے تصدیق کی کہ اریجیت سنگھ نے فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ کے لیے کوئی گانا نہیں گایا۔

—اسکرین شاٹ
—اسکرین شاٹ

یہ بھی پڑھیں: راحت فتح کے گانے ’اشتہار‘ کے چرچے

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ گانا راحت فتح علی خان کی آواز میں ہی بترین بنا ہے، جسے شمیر ٹنڈن نے کمپوز کیا ہے۔

فلم پروڈیوسر نے یہ بھی کہا کہ راحت فتح علی خان سمیت دیگر کچھ پاکستانی گلوکار پاک-بھارت تنازع کے بعد گانوں کی آن لائن ریکارڈنگ کے لیے بولی وڈ سے منسلک ہیں۔

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ راحت فتح علی خان نے ’اشتہار‘ کے لیے بھارت کا دورہ نہیں کیا، بلکہ گانے کی ریکارڈنگ کے حوالے سے تمام امور آن لائن سرانجام دیے گئے۔

انہوں نے گلوکاری سے سیاست میں آنے والے یونین وزیر بابل سپریو کی جانب سے پاکستانی گلوکاروں پر پابندی کے مطالبے پر بھی تعجب کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بابل سپریو کا یہ بیان ان کے لیے باعث حیرت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ’انہیں عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان‘ سے کوئی مسئلہ نہیں، بلکہ ان کے پاکستانی ہونے پر انہیں اعتراض ہے۔

وشو بھاگنانی نے یونین وزیر بابل سپریو کے اس بیان کو پولیٹیکل اسٹینڈ ماننے سے انکار کیا۔

خیال رہے کہ بابل سپریو نے گزشتہ روز پاکستانی گلوکاروں کے بھارتی فلموں میں گانے شامل کرنے سمیت ان کی بھارت آمد پر بھی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق بابل سپریو نے نہ صرف پاکستانی گلوکاروں پر پابندی کا مطالبہ کیا، بلکہ انہوں نے فلم ’ویلکم ٹو نیو یارک‘ سے راحت فتح علی خان کی آواز میں شامل گانے ’اشتہار‘ کو بھی نکالنے کا مطالبہ کیا۔

بابل سپریو نے فلم کی ٹیم سے درخواست کی کہ وہ راحت فتح علی خان کی آواز میں شامل گانے کو فلم سے نکال دیں۔

ان کا کہنا تھا تھا کہ ’دل دیاں گلاں‘ جیسے گانے دینے والے عاطف اسلم اور راحت فتح علی خان بہترین گلوکار ہیں، تاہم ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں ان سے بطور گلوکار نہیں بلکہ بطور ایک پاکستانی مسئلہ ہے۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ بھارتی فلم انڈسٹری اور بھارتی سیاستدانوں کی جانب سے پاکستانی گلوکاروں یا فنکاروں کے خلاف بات کی گئی ہو، اس سے قبل ستمبر 2016 میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے اڑی سینٹر پر حملے کو سبب بناکر بھارتی حکومت نے پاکستانی اداکاروں و گلوکاروں پر پابندی عائد کردی تھی۔

اسی پابندی کے باعث پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان اپنی پہلی بولی وڈ فلم ’رئیس‘ کی تشہیر کے لیے بھی بھارت نہ جاسکیں تھیں۔

اگرچہ بھارتی سیاستدان اور فلم انڈسٹری کی شخصیات پاکستانی اداکاروں و گلوکاروں کے خلاف سازش کرتے رہتے ہیں، تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ پاکستانی گلوکاروں کے گانوں کی وجہ سے بھی متعدد بولی وڈ فلمیں کامیاب جاتی ہیں۔

اب راحت فتح علی خان کے جس گانے ’اشتہار‘ پر تنازع ہوا ہے، اسے اب تک لاکھوں بار دیکھا جا چکا ہے، اس گانے میں ان کے ساتھ نئی بھارتی گلوکارہ دھنوانی بھنسالی نے گلوکاری کی ہے۔

اس سے قبل بھی راحت فتح علی خان کے گانے سلمان خان اور اجے دیوگن کی فلموں سمیت متعدد ہیروز کی فلموں میں شامل کیے جاچکے ہیں، علاوہ ازیں عاطف اسلم، علی ظفر اور استاد نصرت فتح علی خان کے گانوں سے بھی کئی بولی وڈ فلمیں کامیابی کے جھنڈے گاڑنے میں کامیاب ہوچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں