کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے حوالے سے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی امیدوار پیسے کے لین دین میں ملوث ہوتا تو صوبے سے کوئی ایک سینیٹر دوسری پارٹی سے منتخب نہیں ہوتا۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس میں شریک تمام 6 آزاد نو منتخب نمائندوں نے امید ظاہر کی کہ اس مرتبہ سینیٹ کا چیئرمین ان کے صوبے سے منتخب ہو۔

یہ پڑھیں: سینیٹ انتخابات کے غیر متوقع نتائج

عبدالقدوس نے واضح کیا کہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے ایم اے پی) نے جان بوجھ کر ہمارے وزیر منظور کاکڑ کو نااہل قرار دینے کی بہت کوشش کی تاہم ’ہمارا کسی پارٹی سے کوئی اختلاف نہیں اور مذاکرات کے دروازے ہر سیاسی جماعت کے لیے کھلے ہیں‘۔

خیال رہے کہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کے خلاف 9 جنوری کو بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی لیکن اس سے قبل ہی انہوں نے استعفیٰ پیش کردیا، ثناء اللہ زہری نے مختلف ارکان سے رابطہ کیا لیکن وہ صرف 20 ارکان کو حمایت کے لیے راضی کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔

بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ نواب ثناءاللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے والے مسلم لیگ (ن) کے ناراض قانون سازوں کو منانے کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا دورہ کوئٹہ ناکامی سے دوچار ہوگیا تھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک التوا پیش کرنے کے فیصلے کو سینیٹ انتخابات میں تاخیری حربہ سمجھا گیا اور جمہوریت کے خلاف سازش قرار دیا گیا لیکن وقت نے سب کچھ ثابت کردیا، سینیٹ انتخابات وقت پر منعقد ہوئے، ملک میں سیاسی نظام بھی جاری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین سینیٹ کا انتخاب: پیپلز پارٹی کا بلوچستان کے آزاد نو منتخب سینیٹرز سے رابطہ

نو منتخب سینیٹر صادق سنجرانی نے کہا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے ملیں گے اور ’چاہتے ہیں کہ اس مرتبہ سینیٹ کے چیئرمین کا انتخاب بلوچستان سے ہو‘۔

وزیراعلیٰ کے مشیر انوار الحق کاکٹر نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر خان ترین نے صوبے سے کامیاب ہونے والے تمام نو منتخب سینیٹرز سے رابطہ کیا اور مبارک باد پیش کی۔

انوار الحق کاکٹر نے جہانگیر خان ترین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا وفد بہت جلد بلوچستان کے دورے میں آزاد سینیٹرز سے ملاقات کرے گا۔

اس سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق ڈپٹی اسپیکر فیصل کریم کندی اور نائب چیئرمین آصف علی زرداری، ڈاکٹر عبدالقیوم سرمرو نے کوئٹہ میں سینیٹ انتخابات کے فوراً بعد منتخب سینیٹرز اور وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو سے ملاقات کی تھی۔

مزید پڑھیں: سینیٹ انتخابات غیر سرکاری نتائج: مسلم لیگ (ن) اکثریتی جماعت بن گئی

ڈاکٹر عبدالقیوم سومرواور قومی اسمبلی کے رکن فیصل کریم کندی نے بھی بلوچستان کے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو سے ملاقاتیں کیں۔

ملاقات میں بلوچستان ڈویژن کے پی پی پی کے صدر علی مدد جٹک بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق دونوں مذکورہ ملاقاتوں میں سینیٹ چیئرمین کی نشست زیر بحث رہی اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے انتہائی قریبی رفقاء نے بتایا کہ پی پی پی رہنما سے ملاقات ’مثبت اور معنیٰ خیز‘ رہی اور دونوں جانب سے مزید مذاکرات پر اتفاق کیا گیا۔

انوار الحق کاکٹر نے تصدیق کی کہ دو پارٹیوں نے تمام آزاد سینیٹرز سے رابطہ کرکے مبارک باد کے پیغام دیئے تاہم مذکورہ رابطوں کو یہ نہیں سمجھا جائے کہ ہم کسی سیاسی پارٹی کی حمایت اور اس میں شمولیت کرنے جارہے ہیں‘۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ’اس ضمن میں ہم نے کسی بھی پارٹی کے حق میں کوئی فیصلہ نہیں کیا، تمام آزاد نو منتخب سینیٹرز ایوان بالا میں بلوچستان اور اس کے حقوق کی آواز اٹھائیں گے‘۔

آزاد سینیٹرز کے گروپ نے بتایا کہ ‘مسلم لیگ (ن) کے کسی رہنما نے تاحال کوئی رابطہ قائم نہیں کیا‘۔


یہ خبر 5 مارچ 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں