سپریم کورٹ میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی رہائیش گاہ کے لیے پارک اکھاڑ کر سڑک بنانے پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لاہور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سے ریکارڈ طلب کرلیا۔

سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی سے استفسار کیا کہ کس کے کہنے پر آپ نے پارک کو اکھاڑ کر سڑک بنائی؟

ڈی جی ایل ڈی اے نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پارکنگ کے لیے سڑک کھلی کرنے کی درخواست کی تھی۔

چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ کو اسحٰق ڈار نے تحریری طور پر درخواست دی تھی، جس پر ڈی جی نے جواب دیا کہ مجھے اسحاق ڈار نے زبانی طور پر فون کر کے سڑک بنانے کا کہا تھا۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ڈی جی ایل ڈی اے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہ آپ کس طرح کے افسر ہیں کہ آپ نے وزیر کی زبان ہلانے پر پارک کو اکھاڑ دیا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کو اسکی سزا بھگتنی ہو گی، یہاں اپنی مرضی نہیں چلنے دوں گا۔

چیف جسٹس کا نے ریمارکس دیے کہ کہ آپ کے خلاف نیب کے قوانین کے تحت کاروائی بنتی ہے جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے عدالت سے غیر مشروط طور پر معافی مانگ لی۔

ان کی معافی پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس عدالت سے معافی مانگنے کا وقت گزر گیا ہے۔

عدالت نے احکامات جاری کرتے ہوئے ڈی جی ایل ڈی اے سے تحریری طور پر رقبہ طلب کرلیا اور حلف نامے کے ساتھ تمام ریکارڈ طلب کرتے ہوئے 10 روز میں پارک کو اصلی حالت میں بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے کیس میں اسحٰق ڈار اور ایل ڈی اے کو نوٹس بھی جاری کیا اور اسحٰق ڈار کی طلبی کے لیے ڈان اخبار میں اشتہار شائع کرنا کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی رہائشگاہ کی جانب جانے والے راستہ کے لیے الگ سڑک بنانے پر چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے از خود نوٹس لیکر انتظامیہ کو طلب کیا تھا۔

واضح رہے کہ لاہور کے علاقے گلبرگ میں اسحٰق ڈار کی رہائش گاہ کے سامنے پارک میں سڑک بنادی گئی تھی

بعد ازاں پارک والی سڑک عام شہریوں کے لیے مختص کردی گئی تھی اور مرکزی سڑک صرف اسحٰق ڈار کے گھر آنے والی شخصیات کے استعمال کے لیے مختص کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں