مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ کے سرحدی علاقے میں صیہونی فوجیوں کی فائرنگ سے مزید 13 فلسطینی نوجوان زخمی ہوگئے۔

علاقے میں گزشتہ روز سب سے بڑے فلسطینی مظاہرے پر اسرائیلی فوج کی کارروائی کے بعد کشیدگی جاری ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ ہفتے کے روز ہونے والے واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ جمعے کے روز اسرائیل کی سرحد پر لگائی گئی باڑ کی جانب لاکھوں فلسطینوں کے مارچ کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 فلسطینی جاں بحق اور 1400 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جن میں سے 758 کو براہ راست گولیاں لگی تھیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی حملے میں جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات پر احتجاج کیا تھا اور ہفتے کو یوم سوگ منانے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 جاں بحق، 1400 سے زائد زخمی

ترک وزیر خارجہ نے بھی پرامن احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کی جانب سے طاقت کے استعمال پر مذمت کی تھی۔

واضح رہے کہ جمعے کے روز ہزاروں فلسطینی افراد اسرائیل کی جانب سے لگائی گئی 65 کلو میٹر طویل فرنٹیئر باڑ کے سامنے مقبوضہ علاقوں سے بے دخل کیے گئے مقامیوں کو اپنے گھر واپس جانے اور ان کی زمینیں واپس دینے کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

اسرائیلی فوج کے مطابق 30 ہزار افراد اس مظاہرے میں شریک ہوئے۔

کئی خاندان کیمپ اور ضروری سامان کے ہمراہ اسرائیل کی جانب سے نصب کی گئی باڑ کے چند سو میٹر دور بیٹھ گئے تھے تاہم کئی سو فلسطینیوں نے منتظمین اور اسرائیلی فوج کی جانب سے باڑ کے سامنے سے ہٹنے کے اعلان کو نظر انداز کیا۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس مکمل ہونے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا تھا جبکہ 15 مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کرنے کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ، اردوگان کی شدید مذمت

یاد رہے کہ اسرائیل نے اپنی اکثریت کھونے کے ڈر سے بے دخل کیے گئے افراد کی واپسی سے انکار کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کو فلسطینی ریاست میں ہی رہنا چاہیے اور اس حوالے سے امن مذاکرات کا 2014 میں اختتام ہوگیا تھا۔

فلسطینی صدر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ فلسطینی عوام کا پیغام واضح ہے، یہ زمین ان کی ملکیت تھی اور اس پر سے قبضہ ہٹایا جائے گا۔

اسرائیلی فوج کی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ حماس اس احتجاج کو استعمال کرتے ہوئے اسرائیل پر حملوں اور علاقے میں کشیدگی کے آغاز کی تیاری کر رہی ہے۔


یہ خبر یکم اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں