فلسطین میں غزہ کی پٹی میں سرحدی باڑ پر احتجاج کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 فلسطینی جاں بحق اور 1400 زخمی ہوگئے جو 2014 کے بعد ایک روز میں پیش آنے والے بدترین واقعات ہیں۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حماس کے زیرانتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کے حکام کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی براہ راست فائرنگ کی زد میں آکر 15 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی تعداد 1400 سے تجاوز کرگئی ہے جن میں 758 زخمی ایسے ہیں جن کو براہ راست گولیاں لگی ہیں جبکہ دیگر افراد ربڑ کی گولیوں اور آنسو گیس کے استعمال سے زخمی ہوگئے۔

فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ سرحد میں احتجاج کے دوران جمعے کو دن کے آغاز میں مزید دو افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جن کی شناخت محمد ابو عمار اور محمد ابو معمار کے نام سے ہوئی ہے جنھیں اسرائیلی فوج نے مختلف جھڑپوں میں نشانہ بنایا۔

فلسطینی حکام کے مطابق اس سے قبل اسرائیلی فوج سے تصادم کے دوران ایک فلسطینی جاں بحق ہوا اور دوسرے واقعے میں ٹینکوں کی فائرنگ سے ایک کسان بھی جاں بحق ہوا تھا۔

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان سرحد میں حماس کی جانب سے مختلف مقامات پر ہونے والے احتجاج کے دوران جب کشیدگی بڑھی تو مظاہرین نے پتھراؤ کیا جبکہ اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فائرنگ کی گئی۔

وزارت صحت کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے فائرنگ اور آنسو گیس کے استعمال سے زخمیوں کی تعداد 1400سے تجاوز کرگئی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ سیکڑوں فلسطینیوں کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور اسرائیلی فوج سے تصادم ہوا جبکہ سرحد سے چند میٹر کے فاصلے پر پانچ مختلف مقامات پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین جمع تھے۔

دوسری جانب سے اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے ٹائرز کو نذر آتش کیا اور سرحد پر تعینات فوج پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں فوج کی جانب سے فائر کھول دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کو اسرائیل کی خود مختاری کی خلاف ورزی یا سیکیورٹی باڑ کو نقصان پہنچانے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے ہفتے کو یوم سوگ منانے کا اعلان کردیا۔

خیال رہے کہ فلسطینیوں کی جانب سے اسرائیلی قبضے اور مقامی افراد کو بے دخل کرنے کے 70 برس پورے ہونے کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرے کررہے ہیں اور 15 مئی کو وسیع پیمانے پر سرحدی باڑ کے ساتھ احتجاج کرنے کی تیاری کررہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں