ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کے مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 16 فلسطینیوں کے جاں بحق اور سیکڑوں کے زخمی ہونے پر شدید مذمت کی۔

استنبول میں اپنے خطاب کے دوران ترک صدر طیب ادروگان کا کہنا تھا کہ ‘میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے غیرانسانی حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کیا آپ نے ان لوگوں کی جانب سے اسرائیلی فوج کی فلسطنیوں کے قتل عام کی مذمت سنی جو عفرین میں آپریشن پر تنقید کرتے ہیں’۔

یاد رہے کہ ترکی نے 20 جنوری 2018 کو شام کے علاقے عفرین میں کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی) کے خلاف آپریشن شروع کردیا تھا جس کا قبضہ 18 مارچ کو حاصل کرلیا تھا۔

ترکی کے اس آپریشن پر مختلف ممالک کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔

اردوگان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ‘یہ ان لوگوں کی سب سے بڑی بددیانتی ہے جو ہمیں برا بھلا کہتے ہیں لیکن اپنی سرزمین میں احتجاج کرنے والوں پر اسرائیل کی جانب سے بھاری اسلحے سے حملے پر کچھ نہیں کہتے’۔

یہ بھی پڑھیں:فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 جاں بحق، 1400 سے زائد زخمی

ترک صدر کا ایک روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے فون پر ہونے والی گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ انھوں نے امریکی صدر سے کہا کہ ‘کیا آپ یہاں مداخلت نہیں کریں گے’۔

خیال رہے ایک روز قبل اسرائیل کی جانب سے سرحد پر لگائی گئی باڑ کی جانب سے لاکھوں فلسطینوں کے مارچ کے دوران اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 16 فلسطینی جاں بحق اور 1400 سے زائد زخمی ہوگئے تھے جن میں سے 758 کو براہ راست گولیاں لگی تھیں۔

قبل ازیں ترک وزیر خارجہ نے بھی پرامن احتجاج کرنے والے فلسطینیوں کے خلاف طاقت کے استعمال پر اسرائیل کی مذمت کی تھی۔

مزید پڑھیں:اسرائیلی فوج کی فائرنگ، فلسطین میں 2014 کے بعد بدترین خونی دن

فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیلی حملے میں جاں بحق اور زخمی افراد کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے اسرائیلی اقدامات پر احتجاج کیا تھا اور ہفتے کو یوم سوگ منانے کا اعلان کیا تھا۔

فلسطین کے مغربی کنارے میں تمام سیاسی اور معاشی سرگرمیاں معطل کردی گئی تھیں اور مکمل تجارتی ہڑتال کی گئی۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریز نے واقعے کی آزادانہ تفتیش کا کہا تھا جبکہ سلامتی کونسل کے اراکین نے دونوں فریقین کو تحمل سے کام لینے پر زور دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں