حیدر آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ سیاست میں عدالت کی مداخلت جمہوریت کے لیے بہتر اقدام نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک ادارہ دوسرے ادارے کے کاموں میں مداخلت شروع کردے گا تو اس سے ادارے کمزور ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو اپنے کام پر توجہ دینی چاہیے اور سیاست دانوں کو اپنا کام کرنے دینا چاہیے کیونکہ عوام کے پاس ہمیشہ اختیار ہے کہ وہ سیاست دانوں کو مسترد کردیں۔

انہوں نے 18 ویں ترمیم کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی تحریک چلائے جانے کی مخالفت کرنے کا اعلان بھی کیا۔

مزید پڑھیں: بلاول بھٹو اور راہل گاندھی

بلاول بھٹو زرداری نے یہ باتیں جام ساقی کے انتقال پر قاسم آباد میں ان کی رہائش گاہ پر اہل خانہ سے تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر ان کے ہمراہ سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ، پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو اور دیگر بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جوڈیشل ریفارمز لانا چاہتی ہے اور اس کے لیے پارلیمنٹ میں ترمیم لانے کی کوشش بھی کی گئی تھی لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے منصوبے کی مخالفت کردی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے لگتا ہے کہ سیاست میں عدالتی مداخلت کو صرف پاکستان میں نہیں بلکہ دیگر ممالک میں بھی دیکھا گیا ہے اور یہ جمہوریت کے لیے اچھا نہیں ہے، اختیارات کو علیحدہ کرنا جمہوریت کے لیے انتہائی ضروری ہے کیونکہ اگر ادارے اپنا کام چھوڑ کر دوسروں کے کاموں میں مداخلت کریں تو اس سے ادارے کمزور ہوتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی عدالتوں میں 18 لاکھ کیسز زیر التواء ہیں جبکہ دوسری جانب سیاسی اور ایگزیکٹو کیسز سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ میں چل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زیر سماعت تمام سیاسی کیسز کے دوسری جانب ایک قتل کے لیے انصاف ڈھونڈنے والا خاندان ہے، ایک دہشت گردی سے متاثرہ خاندان ہے اور ایک زیادتی کا شکار خاندان ہے جنہیں انصاف کی تلاش ہے لیکن انہیں موقع نہیں مل رہا۔

ان کا موقف تھا کہ عدالتی سرگرمیوں کو کم ہونا چاہیے اور عدالت کو اپنا کام کرنا چاہیے اور سیاست دانوں کو اپنا کام کرنا چاہیے، اگر ہم برے یا ناکام ہیں تو عوام کے پاس اختیار ہے کہ وہ ووٹ کے ذریعے ہمیں مسترد کردیں۔

اداروں کے خلاف مہم چلانے پر مسلم لیگ (ن) پر تنقید

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ اداروں پر تنقید کی ہے اور وزیر اعظم کے سینیٹ چیئرمین کے خلاف حالیہ بیان ان کا ایوان بالا کو کمزور کرنے کی کوشش تھی۔

انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کو 18 ویں ترمیم پر کچھ نہ کرنے اور قومی خزانہ کمیشن ایوارڈ کے اعلان کو نظر انداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 مرتبہ منتخب ہونے والے وزیر اعظم پارلیمنٹ میں صرف 6 مرتبہ آئے اور اب وہ ووٹ کے تقدس کی بات کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کو طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، بلاول بھٹو زرداری

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا بیانیہ صرف ایک فرد کے لیے ہے اور انہوں نے 5 سالوں میں جوڈیشل ریفارمز کی بات نہیں کی، اگر آپ کا کام آپ کی زبان کا ثبوت نہیں دے گے تو الگ تاثر پیدا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ غائب ہوگیا جب ان کے وزیر اعظم نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی تھی۔

الیکشن کمیشن کے نمائندوں کی موجودگی میں پولنگ

آئندہ عام انتخابات کو عدالت کی نگرانی میں کرانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی مضبوطی چاہتی ہے تاکہ یہ اپنے لوگ بھرتی کرکے پولنگ کرواسکیں لیکن اگر قانون ای سی پی کو بیوروکریسی اور عدلیہ کے اندر کام کرنے کا کہتا ہے تو یہ ان کا قانونی حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے اسٹاف کے ذریعے صاف، شفاف اور غیر جانب دار پولنگ کرائے۔


یہ خبر 2 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں