برطانیہ نے شام میں کیمیائی حملے کا ڈرامہ رچایا:روس

14 اپريل 2018
سلامتی کونسل میں روس نے شام میں کیمیائی حملے کی تصاویر کو جعلی قرار دیا — فوٹو : اے ایف پی
سلامتی کونسل میں روس نے شام میں کیمیائی حملے کی تصاویر کو جعلی قرار دیا — فوٹو : اے ایف پی

ماسکو:شام میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے پر مغربی ممالک کی جانب سے جوابی کارروائی کی دھمکی کا جواب دیتے ہوئے روس کے وزارت دفاع کی جانب سے ایک اہم بیان سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے شام میں حملوں پر خبردار کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ نے شام میں کیمیائی حملے کا ڈرامہ کیا ہے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انٹرنیشنل کیمیکل ویپنز واچ ڈاگ کی ٹیم دوما میں تحقیقات کے لیے پہنچنے والی ہے۔

روسی وزارت دفاع کے ترجمان میجر جنرل آئیگور کوشانکوف نے ایک بیان میں کہا کہ کیمیکل حملے کا نشانہ بننے والے افراد کی جھوٹی تصاویر برطانیہ نے بنائی ہیں۔

خیال رہے 7 اپریل کو شام میں کام کرنے والی امدادی تنظیم وہائٹ ہیلمٹس اور دیگر رضاکاروں کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ دوما میں شامی فوج نے کیمیائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 40 کے قریب افرادا ہلاک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

کیمیائی حملے کی خبر نے عالمی برادری خاص طور پر امریکا اور اتحادی ممالک میں اشتعال پیدا کیا جبکہ اس حملے کا جواب دینے کی دھمکی دی گئی، جبکہ شام کے اتحادی ملک روس نے بھی حملے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکی دی ہے۔

آئیگور کوشانکوف نے دوما کے ہسپتال کے طبی عملے کے حوالے سے بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ لوگوں کا ایک گروہ ویڈیو کیمرے لیے ہسپتال میں چیختا چلاتا داخل ہوا،کہ ان کے ہمراہ آنے والے مریضوں پر کیمیائی حملہ ہوا ہے، جن پر وہ مسلسل پانی ڈال رہے تھے، جس سے افراتفری پھیل گئی، تاہم کسی بھی مریض کے کیمیائی مواد سے متاثر ہونے کے شواہد نہیں ملے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ نے نام نہاد وہائٹ ہیلمٹس کے رضاکاروں پر اشتعال پھیلانے کے لیے یہ ڈرامہ رچانے کا دباؤ ڈالا ہے، روسی فوج کے پاس اس واقعے میں برطانیہ کے ملوث ہونے کے شواہد موجود ہیں، تاہم فی الحال انہیں پیش نہیں کیا جارہا۔

واضح رہے کہ یہ بات روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کے اس بیان کے تناظر میں کہی گئی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ ایک ملک کی خفیہ ایجنسی ڈرامہ رچا کر روس کے خلاف مہم چلا رہی ہیں، تاہم انہوں نے اس ملک کا نام لینے سے گریز کیا۔

مزید پڑھیں: ’شام میں کیمیائی حملے کے جواب میں تمام آپشن زیر غور‘

سرگئی لاروف نے بتایا کہ فرانس کے صدر ایمیوئیل میکرون نے بھی روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے شام کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ روسی ماہرین نے مبینہ حملے کی جگہ کا جائزہ لیا ہے، وہاں کسی بھی قسم کے کیمیائی حملے کے آثار موجود نہیں ہیں۔

ان کے مطابق اس بات کی ناقابل تردید اطلاعات موجود ہیں کہ یہ ایک ڈرامہ رچانے کی کوشش تھی۔

مذاکرات کی دعوت

فرانس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر ایمیوئیل میکرون نے روس کو مذاکرات کی دعوت دی ہے تا کہ شام میں امن و استحکام کی صورتحال بہتر بنانے کی کوشش کی جاسکے۔

جبکہ ماسکو کا کہنا ہے کہ روسی صدر نے مکمل تحقیقات سے قبل شامی حکومت پر الزام لگانے پر تنبیہہ کی ہے، جلد بازی میں کی گئی کسی بھی قسم کی جارحانہ کارروائی کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے ۔

دونوں حکومتوں نے اپنی وزارت خارجہ کو معاملات بہتر بنانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

ماسکو سے جاری بیان میں روسی حکام نے شام پر ہونے والے حملے کے متاثرین کی سلامتی کونسل میں دکھائی جانے تصاویر کو جعلی قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں ’کیمیائی حملے‘ کی تحقیقات کیلئے قرار داد، روس نے ویٹو کردی

روسی موقف کے مطابق دمشق کے مضافاتی علاقے غوطہ سے باغیوں کے انخلا کے بعد بڑی تعداد میں کیمیائی مواد پایا گیا ہے۔

روس اس سے قبل بھی باغیوں پر شامی فوج کے ساتھ لڑائی میں کیمیائی مواد استعمال کرنے کا دعویٰ کرچکے ہیں۔


یہ خبر 14 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں