شام میں ’کیمیائی حملے‘ کی تحقیقات کیلئے قرار داد، روس نے ویٹو کردی

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2018
سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی مندوب نکی ہیلے اپنے روسی ہم منصب وسیلی نبینزیا سے تبادلہ خیال کررہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی مندوب نکی ہیلے اپنے روسی ہم منصب وسیلی نبینزیا سے تبادلہ خیال کررہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکا اور روس، شام میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے لیے، کسی قسم کا لائحہ عمل مرتب کرنے میں ناکام ہوگئے۔

کونسل کے اجلاس میں، گزشتہ ہفتے شام کے علاقے ڈوما میں ہونے والے کیمیائی حملے کے نتیجے میں 40 افراد کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے امریکا کی جانب سے پیش کردہ قرار داد کو روس نے ویٹو کردیا۔

12 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، بولیویا نے مخالفت میں روس کا ساتھ دیا جب کہ چین نے ووٹنگ میں اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔

خیال رہے کہ کسی بھی قرار داد کو منظور کرنے کے لیے کل 9 ووٹ درکار ہوتے ہیں اس حوالے سے یہ بات بھی اہمیت کی حامل ہے کہ روس، چین، فرانس، برطانیہ اور امریکا کی جانب سے مخالفت میں ووٹ نہ دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شام میں کیمیائی حملہ: یورپی ممالک کا سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ

روس کے ویٹو کرنے کے بعد، ایک اور قرار داد سلامتی کونسل میں پیش کی گئی، جو ماسکو کی حمایت کردہ تھی، تاہم 7 ممالک کی مخالفت کے باعث اسے مسترد کردیا گیا، چین سمیت پانچ ارکان نے اس قرار داد کے حق میں ووٹ دیا جب کہ دو نے حق رائے دہی استعمال نہیں کیا۔

امریکا اور روس کی باہمی کشمکش

ووٹنگ سے قبل امریکا اور روس کے مابین سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔

روس کے نمائندے وسیلی نیبینزیا نے کہا کہ ڈوما میں مشتبہ کیمیائی حملے کو جواز بنا کر امریکا کی جانب سے کی گئی کسی بھی کارروائی کے سنگین نتائج مرتب ہوں گے۔

دوسری جانب امریکی مندوب نکی ہیلے کا کہنا تھا کہ شامی افواج کی حمایت کر کے روس نے اپنے ہاتھ شام کے معصوم بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: دمشق کے قریب شامی فورسز کا کیمیائی حملہ، 40 افراد جاں بحق

واضح رہے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس، شام کے مشرقی حصے غوطہ کے علاقے میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے بعد بگڑتی صورتحال کے باعث طلب کیا گیا تھا۔

اجلاس کے دوران شدید تنقید کے تبادلے کے بعد سلامتی کونسل کے مندوبین کی جانب سے کسی ممکنہ حل کی کوشش کے لیے تین تجاویز پر بند کمرے میں مشاورت بھی کی گئی۔

نمائندوں کے مطابق امریکا کا موقف تھا کہ وہ اس بارے میں گفتگو کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن دنیا کی نظریں سلامتی کونسل کی جانب لگی ہوئی ہیں۔

امریکا کا کہنا تھا کہ وہ اپنی قرار داد کے مسودے پر روس کے خدشات دور کرنے کے لیے سلامتی کونسل کے ارکان کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے لیکن جو بھی کرنا ہے جلد کرنا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں ’کیمیائی حملوں‘ پر بڑے فیصلے کا عندیہ دے دیا

امریکا کی جانب سے سلامتی کونسل کا اجلاس طلب کرنے کا مقصد مذمتی قرار داد کے ذریعے شام میں ہونے والے مشتبہ کیمیائی حملے کے ذمہ داروں کا تعین کرنا تھا۔

قرار داد کا مسودہ ڈوما میں ہونے والے کیمیائی حملے کے حوالے سے تھا، جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اس طرح کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال سے عوام کا جانی نقصان ہوتا رہے گا۔

اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ اس واقعے پر سخت اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے اور امریکا کے پاس بہت سے عسکری راستے موجود ہیں جبکہ اس حوالے سے جلد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 11 اپریل 2018 کو شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں