امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ شام میں کیے گئے میزائل حملے کے حوالے سے انہوں نے 'مشن تکمیل کو پہنچا' کے الفاظ صحیح معنوں میں استعمال کیے تھے۔

اس سے قبل اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے بتایا تھا کہ امریکا، برطانیہ اور فرانس نے دمشق کے شہریوں پر حملہ نہیں کیا، بلکہ صرف شام میں موجود کیمیائی ہتھیاروں کی مشتبہ تنصیبات پر میزائل حملے کیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹویٹ کیا کہ شام پر کیا گیا میزائل حملہ کامیاب رہا، لیکن جعلی خبریں نشر کرنے والے ادارے نے الفاظ ’مشن مکمل ہوا‘ کے منفی معنی اخذ کیے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ اب یہ کہا جائے گا کہ یہ ایک فوجی اصطلاح ہے جو بڑے حملوں کے لے استعمال کی جاتی ہے، ماضی کے دور سے نکل آئیں اور اس لفظ کا استعمال کریں۔’

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ٹویٹ سے قبل ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 'گزشتہ شب ایک مکمل کارروائی کی گئی، فرانس اور برطانیہ کو ان کی دانشمندی اور ان کی بہترین فوجی طاقت پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘

یہ بھی پڑھیں: شام پر حملہ: مشن کامیابی سے تکمیل کو پہنچا، ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ ’اس سے بہتر نتیجہ نہیں نکل سکتا تھا، مشن تکیمل کو پہنچا۔‘

واضح رہے کہ امریکا میں ’مشن مکمل‘ کی اصطلاح کا استعمال متنازع سمجھا جاتا ہے۔

امریکا کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش یہ الفاظ عراق میں جنگ کے دوران جیت کا اعلان کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

تاہم جارج بش کے بارہا کامیاب مشن کے الفاظ کے استعمال کے بعد بھی عراق میں امریکا کی جنگ کافی سال تک جاری رہی۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر میزائل حملے سے قبل کہا تھا کہ ’ہم یہ جوابی کارروائی اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک شام کی حکومت مبینہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بند نہیں کر دیتی۔‘

تاہم ڈیموکریٹس کے ارکان نے صدر ٹرمپ پر برہمی کا اظہار کیا اور شام پر کیے گئے میزائل حملوں کو غیر آئینی قرار دیا، جبکہ اکثر ری پبلکن ارکان نے ٹرمپ کے اس اقدام کو سراہا۔

امریکی ریاست ورجینیا کے سینیٹر ٹم کائن کا کہنا تھا کہ 'آج شام پر میزائل حملہ ہوا ہے، اگلی بار ایران یا شمالی کوریا پر حملہ کرنے سے انہیں کون روکے گا؟'

مزید پڑھیں: امریکا اور اتحادیوں کا شام میں کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات پر حملہ

کیلی فورنیا کی ڈیموکریٹ اور اقلیتی ہاؤس کی رہنما نینسی پیلوسی نے کہا کہ ’ ٹرمپ شام کے حوالے سے کانگریس کو مزید جامع حکمت عملی پیش کریں اور قانون سازوں کی منظوری حاصل کریں۔‘

سنییٹ کے اقلیتی رہنما چک شومر کا کہنا تھا کہ ‘ٹرمپ انتظامیہ کو شام کی جنگ میں مداخلت کے حوالے سے احتیاط کرنی چاہیے۔‘

تاہم اسپیکر اور ریپبلکن پال ریان نے امریکی صدر کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’امریکا نے اپنے اتحادیوں کے تعاون سے ایک فیصلہ کن کارروائی کی ہے، بشارالاسد کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا جواب دینا ضروری تھا۔‘

سینیٹ کے اکثریتی رہنما اور ریپبلکن مِچ مک کونل نے بھی شام پر کیے گئے میزائل حملے اور اس کے مقصد کی حمایت کی۔

سینیٹ کی مسلح سروسز کمیٹی کے سربراہ سینیٹر جان مکین نے کہا کہ ’میں نے بشار الاسد کی حکومت کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے تازہ ترین استعمال پر فوجی کارروائی کرنے کے لیے صدر کی تعریف کی۔‘

جان مک کین نے اس جانب بھی اشارہ دیا کہ اگر شام میں کیمیائی حملے جاری رہے تو مزید میزائل حملے ہونے چاہیے۔


یہ خبر 16 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں