کراچی: پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) گزشتہ مالی سال کے مارچ کے مقابلے میں رواں سال کے اسی عرصے کے دوران 47 فیصد کم رہی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2018 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 4.4 فیصد کم ہو کر 2 ارب 9 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک رہی، تاہم صرف مارچ کے مہینے میں ملک میں 15 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول ہوئے جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران 32 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 3 فیصد کمی

رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاری میں تیزی سے کمی آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے غیر یقینی سیاسی صورتحال کی جانب اشارہ کرتی ہے۔

اس کے علاوہ معاشی اشارے مالی سال 18 میں ترقی کی شرح 5.8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ظاہر کر رہے ہیں لیکن چین کے علاوہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے پاکستان سے دور رہنے کا سلسلہ برقرار ہے۔

تاہم ماہانہ آمدنی دیکھی جائے تو چینی سرمایہ کاری 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر رہی اور پاکستان چین کے لیے ایک پرکشش مقام رہا اور 18-2017 کے پہلے 9 ماہ میں آمدنی کا مجموعی حصہ 64 فیصد یا 1 ارب 34 کروڑ ڈالر رہا۔

رواں مالی سال میں جولائی 2017 سے مارچ 2018 تک کی بات کی جائے تو براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں چین کے بعد برطانیہ نے 22 کروڑ ڈالر، ملائیشیا نے 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، امریکا نے 17 کروڑ 40 لاکھ ڈالر اور سوئزر لینڈ نے 6 کروڑ 50 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو شدید خدشات لاحق، عالمی بینک

دوسری جانب ملک کو اس وقت مالی خسارے سے نمٹنے کے لیے بڑی آمدنی کی ضرورت ہے کیونکہ اندازے کے مطابق مالی سال 2018 کے اختتام تک مالی خسارہ 15 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔

اس کے علاوہ پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں بہتر کارکردگی کے باعث 9 ماہ کے دوران کل غیر ملکی نجی سرمایہ کاری میں 20 فیصد اضافہ ہوا، تاہم پورٹ فولیو سرمایہ کاری کے انخلاء میں کمی ہوئی اور وہ 9 کرڑ 30 تک رہ گئی۔


یہ خبر 18 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں