پشاور: سابق وزیر داخلہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے اپنے اوپر حالی ہی میں لگنے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے دور میں کسی بھی پاکستانی شہری کو غیر ملکی حکومت کے حوالے نہیں کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وائس آف امریکا کو دیئے گئے انٹرویو میں آفتار شیرپاؤ نے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’4 ہزار لوگوں کو میری نگرانی میں دینا ایک بہت بڑا دعویٰ ہے اور جسٹس (ر) جاوید اقبال کس طرح ایسا بیان دے سکتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ’پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنے کے عوض ڈالرز وصول کیے گئے‘

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے لاپتہ افراد کمیشن کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ سابق وزیر داخلہ اور رکن اسمبلی آفتاب احمد خان شیرپاؤ کی جانب سے 4 ہزار پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا جبکہ سابق صدر پرویز مشرف نے بھی پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنے کا اعتراف کیا۔

اس بیان پر رد عمل دیتے ہوئے آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ یہ تعداد کہاں سے آئی اور یہ ایک سنگین الزام ہے جو صرف جھوٹ ہے اور کچھ نہیں‘۔

انٹرویو کے دوران اس معاملے میں پرویز مشرف کے کردار کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’11 ستمبر 2001 میں امریکا میں حملے کے وقت وہ وزیر داخلہ نہیں تھے اور جبری گمشدگیوں کے حوالے سے جو بھی سوال ہے وہ پرویز مشرف سے پوچھا جائے کیونکہ وہ اس وقت ملک کے چیف ایگزیکٹو تھے‘۔

یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کے جرائم کی تفصیلات پیش کی جائیں: سپریم کورٹ

انہوں نے کہا کہ جو کچھ پرویز مشرف نے کیا میرا اس سے کوئی تعلق نہیں، ہماری جماعت اس وقت حکومت میں نہیں تھی اور نہ ہی میں وزیر داخلہ تھا۔

تاہم سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف کی جانب سے پاکستانیوں کو امریکا کے حوالے کیا گیا تو انہوں نے غور و فکر کے بعد ہی یہ کیا ہوگا۔

خیال رہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے اس بات کا اعتراف کیا گیا تھا کہ انہوں نے پاکستانی شہریوں کو امریکا کے حوالے کیا۔

پرویز مشرف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مختلف عسکریت پسند تنظیموں سے مبینہ تعلقات کے الزام میں گرفتار سیکڑوں افراد سمیت 369 لوگوں کو مانیٹری ایوارڈ کے تبادلے میں امریکا کے حوالے کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ کو سبکدوش کیے جانے کا امکان

واضح رہے کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال نے قائمہ کمیٹی کے سامنے بتایا تھا کہ پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنے کے عوض ڈالرز وصول کیے گئے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ پرویز مشرف اور آفتاب شیر پاؤ کے اقدامات کی تحقیقات کروانی چاہیے تھی اور پوچھنا چاہیے تھا کہ آخر کس قانون کے تحت پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا لیکن ان کے خلاف پارلیمان میں آواز نہیں اٹھائی گئی۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کرنے کا کوئی معاہدہ نہیں اور خفیہ طریقے سے انہیں غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا اور اس کے عوض ڈالرز وصول کیے گئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں