احمد آباد: بھارتی عدالت نے 2002 میں گجرات میں ہونے والے مسلم کش فسادات کے الزام میں قید، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی ساتھی مایا کوڈنانی کو بری کردیا۔

مایا کوڈنانی نریندر مودی کی گجرات حکومت کے دور میں وزیر رہ چکی ہیں، جنہیں 2012 میں 97 افراد کے قتل کے الزام میں 28 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

یاد رہے 2002 کے مسلم کش فسادات بھارتی تاریخ کے بدترین فسادات میں سے ایک تھے۔

63 سالہ مایا کوڈنانی نے 2012 کے فیصلے کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس کے نتیجے میں عدالت نے انہیں شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

عدالت نے مقدمے میں نامزد دیگر ہندو انتہا پسند رہنما بابو بنجرانی سمیت دیگر 12 ملزمان کی سزا برقرار رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: گجرات میں ہندو مسلم فساد، 200 سے زائد گرفتاریاں

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر آر سی کوڈیکر کا کہنا تھا کہ عدالت نے مقدمے کا جائزہ لیتے ہوئے اس امر پر غور کیا کہ مایا کوڈنانی کا نام 2002 کے فسادات میں کبھی سامنے نہیں آیا، البتہ اسپیشل انویسٹیگیشن ٹیم کی تحقیقات کے بعد ان کا نام مقدمے میں شامل کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کے مطابق مایا کوڈنانی کے خلاف دیے گئے دیگر 11 ملزمان کے بیانات میں تضاد ہے،جس کی بنا پر انہیں شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا گیا۔


یہ خبر 21 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں