لاہور/اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور جماعت اسلامی (جے آئی) کے مابین سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر شروع ہونے والا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے جس کے بعد جے آئی کے امیر سراج الحق نے گزشتہ روز واضح کردیا کہ وہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت میں پی ٹی آئی کے ساتھ ‘اپنے سیاسی کردار کا جائزہ’ لے رہے ہیں۔

لاہور میں ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ بجٹ کی تیاریوں تک کوئی فیصلہ نہیں کریں گے کیونکہ ان کی پارٹی کے اراکین صوبائی حکومت میں وزارت خزانہ میں فرائض انجام دے رہے ہیں۔

یہ پڑھیں: ‘جماعت اسلامی اور خیبرپختونخوا حکومت کا راستہ ابھی جدا نہیں ہوا‘

ان کا کہنا تھا کہ ‘جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ خیبرپختونخوا حکومت کو کمزور نہیں کرے گے اور نہ ہی بجٹ کی تیاری کے دوران کوئی فیصلہ لیں گے جس سے بجٹ متاثر ہو‘۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک رواں برس کا صوبائی بجٹ پیش نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی نے جے آئی کو تجویز دی تھی کہ اگر وہ سینیٹ الیکشن میں پی ٹی آئی کا کردار منفی سمجھتی ہے تو خیبرپختونخوا کی اتحادی حکومت سے علیحدگی اختیار کر لے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے منصورہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے انکشاف کیا تھا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے سینیٹ الیکشن سے محض چند روز پہلے بلا کر پی ٹی آئی کے امیدواروں کی حمایت پر زور دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ‘سینیٹ چیئرمین کیلئے عمران خان نے کس کے حکم پر عمل کیا’

جے آئی کے چیف نے دعویٰ کیا تھا کہ جب ان سے امیدواروں کے نام پوچھے گئے تو پرویز خٹک نے کتراتے ہوئے جواب دیا کہ انہیں خود امیدواروں کے نام کا علم نہیں کیونکہ فیصلہ اوپر سے آئے گا تاہم امیدوار بلوچستان سے ہوں گے۔

جب جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق سے پوچھا گیا کہ وہ اتنے عرصے کیوں خاموش رہے تو انہوں نے واضح کیا کہ وہ صرف میڈیا کے پوچھے گئے سوالات کا جواب دیتے ہیں۔

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے وضاحت دی کہ ‘اوپر سے آرڈر’ کا مطلب تھا کہ بنی گالہ سے ہدایت آئی ہے۔

پرویز خٹک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ‘مجھے کوئی حکم نہیں دے سکتا اور میں اپنی زندگی کے معاملات میں اللہ کے حکم کا محتاج ہوں جبکہ سیاسی امور میں عمران خان کا حکم قبول کرتا ہوں‘۔

مزید پڑھیں: ’نگراں وزیر اعظم کے لیے پیپلز پارٹی سے مشاورت نہیں ہوسکتی’

انہوں نے کہا کہ ‘میں نے جے آئی کے چیف کو کہا تھا کہ پی ٹی آئی نے چیئرمین سینیٹ کی نشست کے لیے بلوچستان کے امیدوار کو ووٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ڈپٹی چیئرمین کی نشست کے لیے وفاق کے زیر انتظام علاقے (فاٹا) کے سینیٹر کو ووٹ دیں گے’۔

پرویز خٹک نے تنقید کی کہ فاٹا کے سینیٹرز نے یکجہتی نہیں دکھائی اور پی ٹی آئی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو ووٹ ڈالنے پر زور دیا گیا۔

پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے گزشتہ روز ایک اعلامیے میں واضح کیا تھا کہ ‘مجھے حیرت ہے کہ جماعت اسلامی نے تاحال خیبرپختونخوا حکومت سے اپنا راستہ الگ نہیں کیا’۔

فواد چوہدری نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ ایک جانب جماعت اسلامی سپریم کورٹ میں نواز شریف کے خلاف پاناما پیپرز میں درخواست گزار ہے اور دوسری جانب سینیٹ انتخابات کے تناظر میں حریف سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی بن گئی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جے آئی کی سیاست ‘منافقت’ پر مبنی ہے۔


یہ خبر 24 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں