اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی ( پی پی پی ) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی حکومت کی جانب سے پورے سال کے لیے بجٹ پیش کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر قانونی اور قبل ازوقت دھاندلی قرار دے دیا۔

پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر زور دیا کہ وہ صرف 3 سے 4 مہینے کے لیے بجٹ پیش کرے اور حکمران جماعت کو چاہییے کہ ہ بجٹ کے ذریعے کوئی ترقیاتی اسکیم کا اعلان نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کا ایک سال کے لیے بجٹ پیش کرنا نئی پارلیمان اور آئندہ حکومت سے ان کا جمہوری حق چھیننا ہوگا اور حکمرانوں کو یہ مشورہ دینا ہوگا کہ وہ صرف جاری ترقیاتی اسکیموں کےلیے صرف فنڈز کا بندوبست کرے۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات پر توجہ دیں، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ قومی اقتصادی کمیٹی کے اجلاس سے تینوں وزراء اعلیٰ کا مشترکہ طور پر واک آؤٹ کرنا افسوس کی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی اطلاعات بھی ہیں کہ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف بھی اس اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے اور یہ تمام صوبوں کی جانب سے وفاقی حکومت کا یہ عمل غیر قانونی ہے اور اس کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت حکومت صرف 5 بجٹ پیش کرسکتی ہے اور ہم حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے عمل کی پارلیمان میں مخالفت کریں گے کیونکہ یہ ہمارا جمہوری اور اصولی موقف ہے۔

سندھ حکومت کے گزشتہ بجٹ کی آؤٹ لائن دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بجٹ میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت صرف جاری اسکیموں کے لیے فنڈز کی فراہمی یقینی بنائے گی اور ہم بجٹ کے اعلان میں صرف جاری اسکیموں کے لیے رقم شامل کریں گے اور کوئی نئی اسکیم کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اقتدار میں آنے کے بعد پیپلز پارٹی احتساب کے قانون کو مضبوط کرے گی کیونکہ موجودہ پارلیمان کو یہ قوانین تبدیل کرنے کا کوئی حق نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دہشت گردی کو طاقت سے نہیں روکا جاسکتا، بلاول بھٹو زرداری

انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کو اداروں سے تصادم نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ ملک اور جمہوریت کے مفاد میں پیچھے ہوجائیں۔

ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر اس امکان کو مسترد کردیا کہ صوبے یا کسی بھی سطح پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نواز شریف اور عمران خان کے ساتھ کام نہیں کرنا چاہتا، اگرچہ یہ دونوں مختلف لوگ ہیں لیکن ان کا سیاست اور اقتصادی پالیسی ایک ہی ہے اور میں اس کے خلاف ہوں۔


یہ خبر 26 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں