اسلام آباد: پارلیمانی پینل نے انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کی منظوری دے دی جس کے ذریعے حکومت کو اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت عوام اور اداروں کے خلاف کارروائی کا اختیار ہوگا۔

اس ترمیم کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں جمعیت علماء اسلام (ف) کی رہنما نعیمہ کشور خان کے علاوہ تمام افراد کی جانب سے حمایت حاصل ہوئی۔

رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشور خان کا ماننا ہے کہ اس پیش رفت کو حافظ سعید، کشمیری رہنماؤں و دیگر افراد کے خلاف کارروائی میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے نامزد ’دہشت گرد‘ اب پاکستان میں بھی قابل گرفت

اجلاس کے دوران وزیر داخلہ احسن اقبال نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کے پاس اس ترمیم کو منظور کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے کیوں کہ ہم اقوام متحدہ کے رکن ہونے کے باعث سلامتی کونسل کے فیصلوں کو ماننے کے پابند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قانون میں ایک خلا ہے اور اس ترمیم سے دنیا میں یہ پیغام جائے گا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف سخت اقدامات کرنے کے فیصلے پر عمل پیرا ہے۔

نعیمہ کشور کے اصرار پر وزیر داخلہ نے وضاحت دی کہ اقوام متحدہ کا ایک سسٹم ہے جس کے ذریعے وہ فہرست میں نام شمار کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس عمل میں تاخیر، اقوام متحدہ کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور اس سے پاکستان کے دشمنوں کو صورت حال خراب کرنے کا موقع ملے گا جبکہ ہم پہلے ہی گرے لسٹ میں ہیں‘۔

جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے بھی اس ترمیم پر اعتراضات اٹھائے تاہم دیگر کی جانب سے اسے ملکی مفاد میں بتانے پر انہوں نے اپنا نظریہ تبدیل کرلیا۔

نعیمہ کشور کا کہنا تھا کہ وہ اس بل کی حمایت اس وقت کریں گی جب حکومت سود پر منحصر معاشی نظام کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے گی جس پر وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وہ اس کے لیے کوششیں کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی اقوام متحدہ ٹیم کو دہشتگردوں کے خلاف اقدامات سے متعلق بریفنگ

دیگر کمیٹی کے اراکین نے بھی اس ترمیم کی حمایت کی۔

واضح رہے کہ فروری میں اس ترمیم کا صدارتی احکامات کے پیش نظر اطلاق ہوچکا ہے۔

انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 میں ترمیم کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی جانب سے قرار دیئے جانے والی کالعدم تنظیمیں اور دہشت گرد افراد اب ملک میں بھی قابل گرفت ہوں گے۔

صدر مملکت کی جانب سے جاری کی جانے والی مذکورہ ترمیمی بل کے بعد حافظ محمد سعید کی جماعت الدعوۃ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن (ایف آئی ایف) سمیت ال اختر ٹرسٹ اور الرشید ٹرسٹ بھی کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل ہو گئی ہیں۔

انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کے بعد اقوام متحدہ اور پاکستان کی تیار کردہ کالعدم تنظیموں کی فہرست میں فرق ختم ہوگیا۔


یہ خبر 26 اپریل 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں