اسلام آباد: پاکستان میں جہاں ایک جانب پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے حتمی کوششیں کی جارہی ہیں تو وہیں ملک بھر میں پولیو مہم کے دوران قطرے پلانے سے انکار میں دوگنا اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس حوالے سے نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو کے سربراہ ڈاکٹر رانا صفدر نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ پولیو ویکسین کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے میں سب سے محفوظ طریقہ کار سمجھا جاتا تھا لیکن بدقسمتی سے متعدد بے بنیاد افواہیں اس سے منسوب کردی گئیں۔

مزید پڑھیں: مئی 2018 سے پہلے پاکستان پولیو سے پاک ہوجائے گا، رانا صفدر

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’مارچ کے مہینے میں میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس ویکسین سے 3 بچے ہلاک ہوئے جبکہ تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ یہ بے بنیاد افواہ تھی‘، بعد ازاں میڈیا کی خبروں کے باعث پولیو ویکسین سے انکار کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ 46 ہزار سے بڑھ کر تقریباً ایک لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل میں ہونے والی حالیہ قومی انسداد پولیو مہم میں پہلے سے مقابلے میں دوگناہ والدین نے اپنے بچوں کو یہ ویکسین پلانے سے انکار کیا جبکہ یہ تمام ویکسین حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام میں شامل تھی اور یہ محفوظ تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسکول انتظامیہ کا پولیو ٹیم پر مبینہ حملہ

ڈاکٹر رانا صفدر کا کہنا تھا کہ یہ ویکسن نہ صرف عالمی ادارہِ صحت بلکہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان سے بھی تصدیق شدہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر صحافیوں کو اس طرح کی کوئی افواہ موصول ہو تو وہ پہلے صوبائی اور وفاقی محکمہ صحت سے رابطہ کریں پھر اس پر رپورٹ دیں کیونکہ ان کی رپورٹ سے ہماری ساخت کو نقصان پہنچ رہا ہے۔


یہ خبر یکم مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں