کوالالمپور: ملائیشیا کے 92 سالہ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد اور ان کی اتحادی جماعت نے عام انتخابات میں حکمراں جماعت بریسن نیشنل (بی این) اور اس کے اتحادیوں کے 60 سالہ دور اقتدار کا خاتمہ کر کے پارلیمنٹ میں واضح اکثریت حاصل کرلی۔

سرکاری نتائج کے مطابق اپوزیشن کی اتحادی جماعت پارلیمنٹ میں 112 نشتیں حاصل کرنے میں کامیاب رہی، جسے ‘اتحاد برائے امید’ سے بھی پکارا گیا۔

انتخابات کے نتائج کو ملائیشیا کی تاریخ میں خطرناک سیاسی زلزلہ قرار دیا گیا جس میں وزیراعظم نجیب رزاق کی حکومت کو شکست ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: ملائیشیا: ’اگر الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی تو ہم جیت جائیں گے‘

خیال رہے کہ ملائیشیا کی آزادی کے بعد سے لے کر اب تک وزیراعظم نجیب رزاق کی جماعت بی این کی ہی حکومت رہی ہے، جس کے زیرِ اثر مہاتیر محمد نے بھی 22 سال تک حکومت کی تھی تاہم اب پہلی مرتبہ بی این کو آزاد حیثیت میں مہاتیر محمد کے ہی چیلنج کا سامنا تھا۔

واضح رہے کہ نجیب رزاق گزشتہ کئی عرصے سے کرپشن کے الزامات کی زد میں تھے اور ان پر عوام مخالف سیلز ٹیکس کے نفاذ کا بھی الزام تھا۔

اپوزیشن جماعت نے جوہر نامی ریاست میں بھی کامیابی حاصل کی جہاں حکمراں جماعت بی این کی حامی جماعتوں کا اتحاد تشکیل پایا تھا۔

مہاتیر محمد نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ ملائیشیا کے آئینی ترجمان نے انہیں رابطہ کرکے انتخابات میں کامیابی کی خبر دی۔

انہوں نے بتایا کہ نومنتخب وزیراعظم ایک دوروز میں حلف اٹھائیں گے تاہم وزارتِ عظمیٰ کی نشست کے لیے مہاتیرمحمد کا نام لیا جارہا ہے۔

مہاتیرمحمد کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں ملائیشیا کو جدید خطوط پر استوار کیا اور ساتھ ہی وعدہ کیا کہ نئی حکومت سیاسی حریف سے ہرگز ‘بدلہ’ نہیں لے گی۔

مزید پڑھیں: ملائیشیا: انتخابی مہم آغاز سے قبل ہی تنازعات کا شکار

سیاسی ماہرین کے مطابق عام انتخابات میں اپوزیشن جماعت کی کامیابی موجودہ سیاسی نظام کی مکمل نفی کی واضح علامت ہے۔

روم کی جان کابوٹ یونیورسٹی سے منسلک سیاسی امور کے ماہر بریگیڈ والش کا کہنا ہے کہ انتخابات سے نجیب رزاق کی حکومت سے متعلق کارکردگی کا پول ریاست کے شمالی دیہات سے لے کر جنوب میں صنعتی حصوں تک کھل گیا۔

حکمراں جماعت پر کرپشن کے الزامات منظر عام پر آنے کے بعد مہاتیر محمد نے نجیب رزاق کی حکومت کو پارلیمنٹ سے بے دخل کرنے کے لیے اپوزیشن جماعت میں شمولیت اختیار کی جبکہ وہ سیاست کو خبر باد کہہ چکے تھے۔

خیال رہے کہ جب مہاتیر محمد برسرِاقتدار تھے تب نجیب رزاق ان کے اہم راز داں سمجھے جاتے تھے۔

دوسری جانب امریکی جسٹس ڈپارٹمنٹ کا دعویٰ ہے کہ نجیب رزاق نے 2009 سے 2014 کے درمیانی عرصے میں ملکی خزانے سے 4 ارب 50 کروڑ ڈالر لوٹے تھے جس میں 70 کروڑ ڈالر ان کے بینک اکاؤنٹ میں ڈالے گئے۔

یہ پڑھیں: ملائیشین وزیراعظم کا عام انتخابات کیلئے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا اعلان

اس حوالے سے نجیب رزاق نے اپنے اوپر عائد ہر الزام کو مسترد کردیا تھا۔

اس سے قبل تجزیہ کاروں نے کہا تھا کہ بی این کو ووٹ میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے تاہم ملک کے الیکڑول نظام کی وجہ حکمراں جماعت کو پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل رہے گی۔


یہ خبر 10 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں