راولپنڈی: انسداد دہشت گردی ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ برس پنجاب میں ہونے والے 4 دہشت گردی کے واقعات میں افغانستان سے چلنے والی کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ایک گروپ جماعت الاحرار ملوث تھی۔

اس حوالے سے ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) سی ٹی ڈی محمد طاہر رائی کا کہنا تھا کہ 4 دہشت گرد حملوں کے باوجود 2017 میں پنجاب میں سیکیورٹی کی صورتحال اطمینان بخش رہی تھی جبکہ حملہ کرنے والے حملہ آوروں کے تمام سہولت کاروں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دہشت گردوں کے معاون ممالک کی فہرست، ’پاکستان کو 3 ماہ کی مہلت مل گئی‘

وزیر داخلہ اور پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے حکام کی موجودگی میں منعقد ہونے والے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کی کارروائی کرنے والے ان حملہ آوروں کے سہولت کاروں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے گرفتار کیا گیا۔

خیال رہے کہ 13 جولائی 2017 کو لاہور میں چوتھا خودکش حملہ ہوا تھا، جس میں 26 افراد جاں بحق اور 50 سے زائد زخمی ہوئے تھے، اس حملے میں ایس ایس پی آپریشن ظاہر گوندل اور ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین سمیت 6 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے تھے۔

سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ دہشت گرد گروہوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوانوں کو انتہا پسندی کی جانب راغب کرنا پنجاب کے لیے سیکیورٹی خطرہ ظاہر کیا گیا۔

انہوں نے تجویز دی کہ نیکٹا میں سوشل میڈیا مانیٹرنگ کے حوالے سے ایک نظام بننا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کے بیانیے کا مقابلہ کرسکیں، ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی اور بین الصوبائی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے وفاقی حکومت کی سطح پر ایک باڈی کا قیام ضروری ہے۔

اس موقع پر نیکٹا کی جانب سے سیکیورٹی الرٹ جاری کیا گیا، جس میں انٹیلی جنس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ٹی ٹی پی سے منسلک دہشت گرد صوبائی دارالحکومت پر حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: سی ٹی ڈی کی کارروائی میں '6 دہشت گرد' ہلاک

نیکٹا کی جانب سے خبر دار کیا گیا کہ دہشت گرد چینی مفادات کے اداروں، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسی کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

نیکٹا کی جانب سے وزارت داخلہ اور ڈائریکٹر جنرل رینجرز سے کہا گیا کہ اہم مقامات کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جائیں اور اس حوالے سے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایات جاری کی جائیں۔


یہ خبر 21 مئی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں