لاہور: پنجاب کی صوبائی حکومت کی مدت کے اختتام سے قبل پرنسپل لاء آفیسر شکیل الرحمٰن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جس کے بعد پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک خاتون عاصمہ حامد کو ایڈووکیٹ جنرل آف پنجاب (اے جی پی) کے عہدے پر تعینات کردیا۔

واضح رہے کہ عاصمہ حامد اس سے قبل ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل (اے جی اجی) مقرر تھیں۔

ایڈووکیٹ جنرل آفس کے ذرائع نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعلی پنجاب کی منظوری کے بعد عاصمہ حامد کی بطور ایڈووکیٹ جنرل تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

ان سے قبل شکیل الرحمٰن جو جسٹس (ر) خلیل الرحمٰن خان کے صاحبزادے ہیں، 7 مارچ 2016 کو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے عہدے پر فائز ہوئے اور 2 سال تک اس عہدے پر اپنے فرائض سر انجام دیئے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اب یہ نگراں سیٹ اپ کے تحت بننے والی حکومت پر منحصر ہے کہ وہ عاصمہ حامد کی تقرری کو برقرار رکھتی ہے یا قوانین کے مطابق نئے عہدیدار کا تقرر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘انتخابات میں پنجاب بیوروکریسی کی تعیناتی قبول نہیں‘

واضح رہے کہ عاصمہ حامد سابق گورنر پنجاب شاہد حامد کی صاحبزادی اور سابق وفاقی وزیر زاہد حامد کی بھتیجی ہیں، عاصمہ حامد جنوری 2014 میں اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل مقرر ہوئیں بعدازاں انہیں 18 فروری 2015 کو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔

جبکہ 2016 میں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نوید رسول مرزا کی صحت خراب ہونے کے باعث ان کے مستعفی ہوجانے کے بعد پرنسپل لاء آفیسر کے عہدے کی ذمہ داریاں بھی نبھاتی رہیں۔

خیال رہے کہ عاصمہ حامد نے جامعہ پنجاب سے ایل ایل بی جبکہ ہارورڈ کے لاء اسکول سے آئینی قوانین میں ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے، جنہوں نے نہ صرف پاکستان کی بڑی لاء فرمز کے ساتھ کام کیا بلکہ سندھ حکومت کے تحت ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے بنائے گئے قانون کی تشکیل میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

مزید پڑھیں: ’نگراں حکومت ایسی آنی چاہیے جس میں شفاف انتخابات کرانے کی اہلیت ہو‘

بحیثیت لاء آفیسر، انہوں نے پنجاب حکومت کو بیشتر معاملات میں قانونی رہنمائی فراہم کی، جن میں ریوینیو، جرائم، شہری اور آئینی معاملات شامل ہیں۔

عاصمہ حامد کی تقرری پر تحریک انصاف کی مخالفت

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ان کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات فواد چوہدری نے چیف الیکشن کمشنر اور نگران وزیراعلی پنجاب کے نام خط ارسال کیا ہے جس میں شہباز شریف کی جانب سے وزارتِ اعلیٰ چھوڑنے سے چند گھنٹے قبل اہم ترین تعیناتی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

فواد چوہدری نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ عاصمہ حامد کی بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعیناتی کے لیے چنا گیا وقت اور طریقہ کار مناسب نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کیلئے ناصر سعید کھوسہ کے نام پر اتفاق

ان کا کہنا تھا چونکہ عاصمہ حامد کے والد شاہد حامد اور چچا زاہد حامد شریف خاندان کے وفادار ہیں لہٰذا بادی النظر میں عاصمہ حامد کو شریف خاندان سے وفاداری نبھانے کے عوض تعینات کیا گیا۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ من پسند شخصیت کی بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعیناتی قبل از انتخابات دھاندلی کی کوشش دکھائی دیتی ہے، عاصمہ حامد کی تقرری کے ذریعے شہباز شریف کے اقدامات کے شخصی دفاع کی کوششیں کی جا رہی ہیں، شریف خاندان سے قربت اور وفاداری عاصمہ حامد کی واحد قابلیت ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا کہ عاصمہ حامد کی بطور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تقرری فوری طور پر کالعدم قرار دی جائے اور آئندہ انتخابات میں عوامی مینڈیٹ حاصل کرکے آنے والی جماعت کو اس اہم فیصلے کا موقع دیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں