پالن پور: بھارت کی ریاست گجرات میں پالن پور نامی علاقے میں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں نے ’نچلی ذات‘ سے تعلق رکھنے والے 23 سالہ لڑکے کو تشدد کا نشانہ بنا کر اس کی مونچھیں صاف کرادی۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے بتایا گیا کہ رنجیت ٹھاکر 4 جون کو منعقد ہونے والی مذہبی تقریب کے کارڈ تقسیم کرنے گیا جہاں اعلیٰ ذات کے ہندوؤں نے دعوت نامے پر اس کے نام کے ساتھ ‘سِنہ’ کا لاحقہ لکھنے پر اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: دلت اور اونچی ذات میں کشیدگی، 2 ہلاک

پولیس نے رنجیت ٹھاکر کی شکایت پر 2 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔

پولیس کے مطابق رنجیت ٹھاکر 27 مئی کو اپنی مذہبی تقریب بابری (سرمنڈوانے کی رسم) کے سلسلے میں پالن پور پہنچا جہاں 15 راجپوت ہندوؤں نے دعوت نامے پر رنجیت ٹھاکر کے نام سے ساتھ ‘سِنہ’ تحریر دیکھا تو طیش میں آگئے اور اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔

ملزمان رنجیت ٹھاکر کو کچے کے علاقے میں لے گئے جہاں انہوں نے نہ صرف اسے تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ اس کی مونچھیں صاف کرنے پر مجبور کیا۔

واقعے کے حوالے سے پولیس افسر نے بتایا کہ رنجیت ٹھاکر کی جانب سے 13 افراد کے خلاف شکایت درج کرائی گئی جبکہ 2 افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: ہندوستان: 'نچلی ذات' پر تشدد، فسادات میں پولیس اہلکار ہلاک

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں بھارتی سپریم کورٹ نے دلت کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک کرنے والوں کی فوری گرفتاری پر پابندی لگانے کا فیصلے کیا تھا جس کے خلاف دلت کمیونٹی نے احتجاجی مظاہرے کیے، ان مظاہروں میں 7 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

رواں ماہ 21 مئی کو گجرات پولیس نے دلت برداری سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے قتل میں ملوث 5 افراد کو گرفتار کیا تھا جنہوں نے ایک فیکٹری کے اندر 40 سالہ مکیشن ونیا کو چوری کا الزام لگا کر تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔

اس سے قبل 22 مارچ کو بھارتی عدالت نے گائے کے گوشت کی ترسیل کے شبے میں گوشت فروخت کرنے والے مسلم تاجر علیم الدین انصاری کو ہلاک کرنے والے حکمراں جماعت کے کارکن سمیت تمام 11 مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

گزشتہ برس اکتوبر میں ہندوستانی ریاست گجرات میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ایک دلت شخص کو روایتی ہندو رقص دیکھنے پر اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے چند افراد نے قتل کردیا تھا۔

یہ پڑھیں: ہندوستان:100 دلت خاندانوں کا قبول اسلام

21 سالہ جیش سولانکی اور ان کے کزن پرکاش پر اُس وقت حملہ کیا گیا جب وہ 9 روزہ ہندو فیسٹیول نورتری کے دوران منعقد ہونے والے گربہ ڈانس کو دیکھنے گئے تھے۔

پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق، 'حملہ آوروں کا کہنا تھا کہ دلتوں کو گربہ ڈانس دیکھنے کا کوئی حق نہیں ہے'۔

اس سے قبل ہندوؤں کی نچلی ذات دلت سے تعلق رکھنے والے نوجوان کسان کو گھوڑا رکھنے کے جرم میں متعصب ہندوؤں نے تشدد کر کے قتل کردیا تھا۔

اس حوالے سے مزید پڑھیں: مودی کے وزیر نے دلت بچوں کو کتے سے تشبیہ دے دی

ڈپٹی پولیس سپرنٹنڈنٹ اے ایم سیعد نے بتایا تھا کہ مقتول کے والد کو اس کے بیٹے کی لاش ندی کے پاس سے ملی تھی۔

خیال رہے کہ دلت جنہیں عام طور پر 'اچھوت' تصور کیا جاتا ہے عام طور پر ہندوستان میں مردہ جانوروں کی باقیات اٹھانے کا کام کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں