کراچی: انتخابی مہم کے سلسلے میں لیاری کے حلقے کا دورہ کرنے والے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی پر پتھراؤ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے، جبکہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔

اس دوران مشتعل مظاہرین نے بلاول بھٹو زرداری کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی، اور علاقے میں سخت کشیدگی پھیل گئی۔

خیال رہے کہ پی پی پی چیئرمین کراچی کے علاقے لیاری میں اپنی انتخابی مہم کے سلسلے میں دورے پر تھے کہ اچانک سے ان کے قافلے پر پتھرائو کردیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی کے ڈرائیور نے اشتعال انگیز صورتحال کے پیشِ نظر ریورس گیئر میں گاڑی چلا کر چیئرمین پی پی پی کو اس صورتحال سے باہر نکالا۔

واضح رہے کہ انتخابی مہم کے دوران جب بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی لیاری کے علاقے جونا مسجد، ہنگورہ آباد پہنچی تو علاقہ مکینوں نے چیئرمین پی پی پی کی گاڑی روک لی۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ آئندہ بلاول بھٹو زرداری یا پیپلز پارٹی کو لیاری کے علاقے ہنگورہ آباد میں قبول نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری نے اپنے سیاسی زندگی کے پہلے منشور کا اعلان کردیا

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی لیاری سے 2008 اور 2013 کے انتخابات جیتنے کے باوجود لیاری کے عوام کے لیے انہوں نے کچھ نہیں کیا، انہیں انتخابات میں ووٹ نہیں دیا جائے گا۔

اس حوالے سے نگراں صوبائی حکومت میں موجود ایک وزیر نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پیپلزپارٹی نے پانی دیا نہ بجلی نہ سڑکیں، عوامی رد عمل تو آنا ہی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے محروم، سب سے گندہ علاقہ لیاری ہے، پیپلزپارٹی اقتدارمیں تھی تب بھی ان کیلیے لیاری جانا آسان نہ تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکمراں عوام کی خدمت کریں گے تو لوگ کیوں آپ کو ویلکم ضرور کریں گے تاہم اگر خدمت نہیں کی گئی ہو تو رد عمل تو سامنے آنا ہی ہے۔

اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق رکن صوبائی اسمبلی سعید غنی نے ایک ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ شر پسندوں نے بلاول بھٹو زرداری کی ریلی پر پتھراؤ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان بھی جذباتی ہیں اور وہ آگے جانا چاہتے تھے لیکن ہم نے انہیں روک لیا ہے۔

سابق رکنِ صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ’ہماری ریلی پُرامن طریقے سے جاری تھی،ہم ہرگز یہ نہیں چاہتے تھے کہ کسی قسم کی بد مزگی ہو۔

ادھر پی پی پی کے ایک اور رہنما نبیل گبول کا کہنا تھا کہ 20 سے 25 شر پسندوں نے بلاول بھٹو زرداری کی گاڑی پر پتھراؤ کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ کے لیے یہ مشکل نہیں تھا کہ وہ ان شرپسندوں کو قابو میں کرلے، انتظامیہ نے شرپسندوں کو روکنے کی کوشش بھی نہیں کی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما کے مطابق بلاول بھٹو کی گاڑی کو جونا مسجد سے لیاری کے علاقے کلری پہنچا دیا گیا تھا۔

تاہم ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق لیاری کے علاقے کلاکوٹ میں بھی نوجوانوں نے بلاول بھٹو کے قافلے کے گزرتے وقت ’گو بلاول گو‘ اور ’نومورگینگ وار‘ کے نعرے لگائے۔

پتھراؤ کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج

کراچی جنوبی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جاوید عالم اوڈھو کا کہنا تھا کلری پولیس نے لیاری میں بلاول کی انتخابی مہم کے دوران ان کی گاڑی پر پتھراؤ کرنے والے افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔

بلاول بھٹو کی گاڑی پر پتھراؤ کرنے والے افراد کے خلاف درج کیے گئے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل کی گئی، جبکہ مقدمے میں 13 افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

سینیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ کیس کو پولیس افسر کے ذریعے ریاست کی مدعیت میں پولیس اہلکاروں سمیت لوگوں کو زخمی کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات پر درج کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس کو واقعہ کی ویڈیو فوٹیج حاصل ہوگئی ہے اور تمام کاغذی کارروائی کی جاچکی ہے تاہم فی الحال کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

ڈی آئی جی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے قانون کو ہاتھ میں لینے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آئندہ الیکشن مہم کے دوران اس طرح کے واقعات پیش نہ آسکیں۔

ڈان نیوز کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سٹی کے مطابق پتھراؤ کرنے والوں کی شناخت کرلی گئی جبکہ ان کے موبائل نمبرز کی مدد سے ان کی لوکیشن بھی حاصل کرلی گئی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو فرار ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

تبصرے (0) بند ہیں