پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ اگرچہ 2018 کے انتخابات متنازع ہیں لیکن ان کی جماعت ہر حال میں پارلیمنٹ میں جاکر ایک بہترین اپوزینش کا کردار ادا کرے گی۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رخ' میں گفتگو کرتے ہوئے نبیل گبول کا کہنا تھا کہ اگر پیپلز پارٹی چاہے تو پاکستان مسلم لیگ (ن) اور متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) سے اتحاد کر کے بھی حکومت قائم کرسکتی ہے، مگر ہم ایسا نہیں کرنا چاہتے، کیونکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو وفاق میں ایک واضح مینڈیٹ ملا ہے، لہذا ہم اس میں کوئی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 'ملک کی خاطر ہم جمہوری نظام کے خواہاں ہیں، لیکن ہمارا مطالبہ ہے کہ چیف الیکشن کمشنر فوری طور مستعفی ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف کو وزیراعظم کا منصب سنبھالنے کے بعد کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہوگا اور ہم پھر دیکھیں گے کہ یہ کیسے حکومت کو لے کر آگے کی جانب چلتے ہیں اور پھر ہی ہم کوئی آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

مزید پڑھیں: انتخابات کو مسترد کرتے ہیں،اپوزیشن میں بیٹھیں گے، بلاول بھٹو زرداری

پی پی رہنما کا کہنا تھا ہم ان انتخابات کو مسترد کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا چکے ہیں اور یقیناً جو کچھ پولنگ اسٹیشنز میں ہوا اس کو دیکھ کر یہی لگتا ہے کہ ایسے انتخابات پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئے۔

خیال رہے کہ پیپلز پارٹی بھی مسلم لیگ (ن)، متحدہ مجلس عمل اور عوامی نیشنل پارٹی کے بعد عام انتخابات کو مسترد کرچکی ہے تاہم پارٹی کا فیصلہ ہے کہ وہ ہر حال میں پارلیمنٹ میں جائے گی۔

ایک روز قبل کراچی میں پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو رداری نے کہا تھا کہ ’ہم جمہوریت پسند ہیں لیکن انتخابات کو مسترد کرتے ہیں جبکہ چیف الیکشن کمشنر فوری طور پر استعفیٰ دیں۔‘

انہوں نے سیاسی جماعتوں کو مشورہ دیا تھا وہ اس وقت پارلیمانی فورم کو نہ چھوڑیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پارلیمان میں جاکر اس معاملے کو اٹھائیں گے اور کل جماعتی اے پی سی کی جماعتوں کو بھی مشورہ دیں گے کہ پارلیمنٹ میں آکر احتجاج کریں۔‘

یہ بھی پڑھیں: انتخابات 2018مسترد، دوبارہ انتخابات کیلئے تحریک چلائیں گے، آل پارٹیز کانفرنس

بلاول کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ میں جاکر اس مرتبہ دکھاؤں گا کہ اپوزیشن کیا ہوتی ہے۔‘

یاد رہے کہ اس سے قبل آل پارٹیز کانفرنس میں انتخابات 2018 کو مکمل طور پر مسترد اور دوبارہ انتخابات کے مطالبے کا اعلان کرتے ہوئے حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں