آل پارٹیز کانفرنس میں انتخابات 2018 کو مکمل طور پر مسترد اور دوبارہ انتخابات کے مطالبے کا اعلان کرتے ہوئے حلف نہ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

اسلام آباد میں ایم ایم اے کے رہنما میاں اسلم کی رہائش گاہ میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کی صدارت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ایم ایم اے کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے کی۔

اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ شہباز شریف کی میزبانی میں کانفرنس ہوئی جس میں ایم ایم اے،اسفندیار ولی، حاصل بزنجو، محمود خان اچکزئی، فاروق ستار، آفتاب خان شیرپاؤ، مصطفیٰ کمال نے شرکت کی اور مکمل اتفاق کے ساتھ 25 جولائی کے انتخابات کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم اس الیکشن اور مینڈیٹ کو عوام کا مینڈیٹ نہیں سمجھتے بلکہ عوام کے مینڈیٹ پر ایک ڈاکا سمجھتے ہیں اور اس کے نتیجے میں جو اکثریت کا دعویٰ کررہے ہیں ہم ان کی اکثریت کو بھی تسلیم نہیں سمجھتے اور نہ ہی اس الیکشن کے نتیجے پر ہم انھیں حق حکمرانی دینا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کے انعقاد کے مطالبے پر اتفاق کیا ہے اور اتفاق کیا گیا ہے ان جماعتوں کے جولوگ منتخب ہوئے ہیں وہ حلف نہیں اٹھائیں تاہم شہباز شریف نے اس معاملے پر پارٹی سے مشاورت کی مہلت مانگی ہے تاکہ پارٹی سے مشاورت کرکے آگاہ کروں گا۔

یہ بھی پڑھیں:انتخابات 2018: مذہبی جماعتوں کا مینڈیٹ ’چوری‘ کرنے کا الزام

ایم ایم اے کے صدر نے کہا کہ ہم دوبارہ انتخابات کرانے کے لیے تحریک چلائیں گے، احتجاجی مظاہرے ہوں گے اور اس کی ترتیب کے لیے ایک کمیٹی بنائی جائے گی جس کے لیے شیڈول ترتیب دیا جائے گا جو کارکنوں کی رہنمائی کرے گی۔

'جمہوریت کو اسٹیبلشمنٹ کا یرغمال ہونے نہیں دیں گے'

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جن جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت نہیں کی لیکن انھیں انتخابات اور نتائج پر اعتراض رکھتی ہیں یا مسترد کرتی ہیں ان سے بھی رابطہ کریں گے تاکہ جامع اتفاق رائے ہو اور قوم کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرسکیں کیونکہ اس ملک میں جمہوریت کا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کا بقا چاہتے ہیں، جمہوریت کے لیے ہماری قربانیاں اس لیے ہم اس جمہوریت کو کسی اسٹبلشمنٹ کو یرغمال نہیں بنے دیں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ آج ہمیں آزادی، جمہوریت کی آزادی کی جنگ لڑنی ہے اور جو قوتیں یہ سمجھتی ہیں کہ سب کچھ ہمارے ہاتھ میں ہے ان سے کہنا چاہتے ہیں کہ آپ کے ہاتھ میں کچھ نہیں ہے اور سب کچھ عوام کے ہاتھ میں ہے اور سیاسی جماعتیں ان کی رہنمائی کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں:ایک حلقے کی بات نہیں،پورا الیکشن کالعدم کرائیں گے، فضل الرحمٰن

الیکشن کمیشن پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ سے اس الیکشن کمیشن کے لیے اختیارات اور فنڈز دیے اور یہ انتخابات کرائے، اتنا خرچہ کرنے کے باوجود نتائج پر اپنی قدرت حاصل نہ کرسکے۔

انھوں نے کہا کہ 'الیکشن کمیشن کے پریزائیڈنگ افسران، آر اوز اور ڈی آر اوز فوجیوں کے یرغمال رہے اور کوئی نتیجہ پولنگ اسٹیشن پر ہمارے ایجنٹ کو فراہم نہیں کیا گیا اس بنیاد پر ہم اس ملک میں اکثر نو جمہوریت کی بحالی، اس کی آزادی اور اس کو طاقت ور بنانے کی طرف آگے بڑھیں گے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم دیکھیں گے کہ یہ اس ایوان کو کس طرح چلاتے ہیں ہم ان کو ایوان میں داخل ہونے نہیں دیں گے'۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ آل پارٹیز کے فیصلے سے پوری طرح متفق ہوں لیکن حلف نہ اٹھانے کے فیصلے پر اپنی جماعت کی ورکنگ کمیٹی سے مشورہ کرکے فیصلے سے آگاہ کروں گا لیکن تحریک چلانے اور جلسے کرنے پر متفق ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ انتخابات میں بدترین بے ضابطگیاں ہوئیں جس کی کوئی مثال نہیں ملتی اسی حوالے سے پورے ملک سے پارٹیز کے سربراہ تشریف لائے تھے اور مولانا کے اعلان کے مطابق چند روز میں اگلا لائحہ عمل بنائیں گے۔

خیال رہے کہ ایم ایم اے کی جانب سے طلب کی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، عوامی نیشنل پارٹی(اے این پی)، قومی جمہوری وطن پارٹی، نیشنل پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) سمیت دیگر جماعتوں نے شرکت کی۔

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت نہیں کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں