چکوال: 25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر اپنی کارکنان کو اسمبلیوں میں لایا گیا جس میں سے صرف ضلع چکوال سے ہی 3 خواتین اسمبلیوں کا حصہ بن گئیں۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ٹکٹ پر آسیہ امجد پہلی مرتبہ خواتین کی مخصوص نشست پر رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں، فوزیہ بحرام بھی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوئی لیکن انہیں قومی اسمبلی میں بھیجا گیا ہے، ادھر مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر مہوش سلطانہ رکنِ صوبائی اسمبلی بن گئیں۔

آسیہ امجد—فوٹو، ڈان اخبار
آسیہ امجد—فوٹو، ڈان اخبار

مذکورہ تینوں خواتین کا تعلق پنجاب کے ضلع چکوال سے ہے۔

چکوال کے عوام کے لیے آسیہ امجد کا نام نیا ہے کیونکہ ان کا کوئی نہ تو کوئی وسیع سیاسی پس منظر ہے اور نہ ہی وہ پی ٹی آئی کی متحرک خاتون سیاسی کارکن رہی ہیں۔

تاہم ایک گھریلو خاتون آسیہ امد کا چکوال سے انتخاب ایک انقلابی اقدام قرار دیا جارہا ہے، جبکہ انہوں نے 2 سال قبل ہی تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی۔

پی ٹی آئی شمالی کے سینئر نائب صدر راجہ یاسر ہمایوں سرفراز کا کہنا ہے کہ آسیہ امجد نے چکوال میں خواتین ونگ کو مضبوط بنانے کے لیے سخت محنت کی ہے اور وہاں خواتین کو پارٹی کے لیے متحرک کیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر نئے اور پرانے چہرے

تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 60 (اب این اے 64) کا صدر بنایا گیا تھا اور انہوں نے رواں برس جنوری میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پی پی 20 (اب پی پی 21) کی انتخابی مہم میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

ان کی صلاحیتوں اور کاردگی سے متاثر ہو کر تحریک انصاف نے انہیں اپنی ترجیحی فہرست میں 22ویں نمبر پر جگہ دی تھی تاہم پنجاب اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 120 سے زائد ہونے پر اسے خواتین کی 33 نشستیں حاصل ہوئیں۔

چکوال میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی 45 سالہ آسیہ امجد نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اپنے ضلع میں خواتین کی معاشرتی آزادی کے لیے کوششیں کیں، لیکن مسلم لیگ (ن) نے چکوال ضلع کے لیے گزشتہ 33 سال سے کچھ نہیں کیا۔

چکوال سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر اسمبلی پہنچنے والی خاتون فوزیہ بہرام ہیں جنہیں قومی اسمبلی کے لیے پارٹی ٹکٹ ملا جبکہ وہ اس سے قبل 2 مرتبہ رکنِ پنجاب اسمبلی بھی منتخب ہوچکی ہیں، جہاں انہوں نے 1988 اور 1990 کے انتخابات میں سردار غلام عباس کو شکست سے دوچار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پہلی مرتبہ خواتین کی ریکارڈ تعداد جنرل نشستوں کی امیدوار

فوزیہ بہرام—فوٹو، ڈان اخبار
فوزیہ بہرام—فوٹو، ڈان اخبار

فوزیہ بہرام 1988 اور 1990 میں عام نشست پر رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہونے والی واحد خاتون تھیں، جبکہ 2008 میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست پر رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں تھیں۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے فوزیہ بہرام نے کہا کہ ’میری توجہ چکوال میں صرف خواتین کے مسائل پر ہی نہیں بلکہ ضلع میں صحت، تعلیم اور زراعت کے مسائل حل کرنے پر ان کی توجہ ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قیادت میں پاکستان ترقی کرے گا۔

ضلع چکوال کی تیسری خاتون مہوش سلطانہ ہیں جو دوسری مرتبہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر خواتین کی مخصوص نشست سے پنجاب اسمبلی میں پہنچیں گے۔

مزید پڑھیں: خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کی فہرست جاری

مہوش سلطانہ نے اپنے حلقے میں کئی کام کیے ہیں، جبکہ ان کے والد مرحوم راجہ عظمت حیات بھی 1993 اور 1997 میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوچکے ہیں۔

مہوش سلطانہ—فوٹو، ڈان اخبار
مہوش سلطانہ—فوٹو، ڈان اخبار

ان کی والدہ غزالہ فرحت بھی خواتین کی مخصوص نشست پر 2008 کے انتخابات میں رکنِ صوبائی اسمبلی منتخب ہوئیں تھیں تاہم وہ 2009 میں جہانِ فانی سے کوچ کر گئیں۔

مہوش سلطانہ نے اپنی کارکردگی سے مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کو متاثر کیا اور پارٹی لیڈر شپ نے انہیں صوبے میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لیے اپنی ترجیحی فہرست میں دوسرے نمبر پر رکھا تھا۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھ کر اپنی ذمہ داریاں ادا کریں گی۔

انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ تحریک انصاف کی حکومت مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے جاری منصوبوں میں رکاوٹیں نہیں ڈالے گی، اور انہیں جاری رہنے دے گی۔


یہ خبر 14 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں