عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے۔

شیخ رشید نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں عمران خان کا بطور وزیراعظم تجویز کنندہ ہوں اور فخر امام تائید کنندہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے عمران خان کے بطور وزیراعظم کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں’۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان 17 اگست کو وزیراعظم منتخب ہو جائیں گے اور 18 اگست کو وزیراعظم کا حلف لیں گے۔

یاد رہے کہ 6 اگست کو پی ٹی آئی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان کو باضابطہ وزیراعظم نامزد کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:پی ٹی آئی نے عمران خان کو باضابطہ وزیراعظم نامزد کردیا

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت 11 جماعتی اپوزیشن نے بھی وزیراعظم کے انتخاب کے لیے تیاریاں مکمل کرلی ہیں تاہم اختلافات کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں۔

اپوزیشن اتحاد نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو وزیراعظم اور خورشید کو اسپیکر کا امیدوار نامزد کردیا تھا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پارٹی کو شہباز شریف کی نامزدگی پر تحفظات ہیں جس کا پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اظہار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے رابطے میں ہے اور یہ معاملہ بھی طے کرلیا جائے گا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مشاہد اللہ نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘شہباز شریف ہمارے امیدوار ہوں گے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پی پی پی ہم سے قومی اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے لیے ووٹ لینے کے بعد امیدوار تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے’۔

مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ‘اگر بلاول کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے معاملات پر فیصلہ کرنا ہے تو پھر کیوں نہ شہباز شریف کو پی پی پی کے معاملات کی اتھارٹی دی جائے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مستقبل میں ہم ان کے فیصلے کریں گے اور وہ ہمارے فیصلے کرسکتے ہیں’۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ‘یہاں تک کہ مارشل لا ایڈمنسٹریٹر بھی اس طرح احکامات نہیں دیتا’۔

انہوں نے تجویز دی کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو بھی تبدیل کرلیا جائے اور ‘اکثریتی جماعت کا اپوزیشن لیڈر ہونا چاہیے’۔

مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ ‘پی پی پی نے سینیٹ چیئرمین کی تبدیلی کی بات کی ہے، اگر انہوں نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا ہے تو پھر سینیٹ چیئرمین بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے’۔

تبصرے (0) بند ہیں