سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے پاناما کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے حوالے سے دیے گئے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے آئی ٹی کی تشکیل میں ان کا یا حکومت کا کوئی کردار نہیں تھا۔

چوہدری نثار نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا کہ 'جے آئی ٹی اعلیٰ عدلیہ کے تین رکنی بینچ کے حکم کے تحت تشکیل دی گئی اور فوجی افسران کی شمولیت بھی اسی فیصلے کا حصہ تھی'۔

انھوں نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ 'میرا یا وزارتِ داخلہ کا نہ تو جے آئی ٹی کی تشکیل میں کوئی کردار تھا اور نہ ہی فوجی افسران کی شمولیت کے حوالے سے کوئی عمل دخل تھا اور نہ ہی آگاہی یا کسی قسم کی مشاورت شامل تھی'۔

سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ 'سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے تحت از خود متعلقہ اداروں جن میں ایف آئی اے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، نیب اور ایف آئی اے سے 3،3 نام مانگے تھے'۔

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ 'انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) سے بھی سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے خود ہی رابطہ قائم کیا'۔

جے آئی ٹی تشکیل کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما نے کہا کہ 'اس تمام عمل میں کسی وزارت یا حکومتی شخصیت کو شامل نہیں کیا گیا تھا'۔

یہ بھی پڑھیں:’پاناما جے آئی ٹی میں خفیہ ایجنسیوں کے نمائندوں کو چوہدری نثار، نواز شریف نے شامل کروایا‘

واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران اپنے گزشتہ بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاناما پیپرز کیس کی تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اہلکاروں کو چوہدری نثار اور نواز شریف نے شامل کروایا تھا۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ان افسران کو اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان اور نواز شریف کی ہدایت پر شامل کیا گیا تھا۔

قبل ازیں جعلی اکاؤنٹس کیس کی گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس کے پوچھنے پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے جے آئی ٹی میں شامل تمام ارکان کے نام بتائے تھے،ان ناموں میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ نعمان کا نام لینے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا تھا کہ یہ کون ہے، جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ان کا تعلق ایم آئی سے ہے تو چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی میں ایجنسیوں کے لوگوں کو صرف تڑکا لگانے کے لیے رکھا ہوگا۔

چیف جسٹس کے ریمارکس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا تھا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں وضاحت کردی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں