چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاناما پیپرز کیس کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) کے اہلکاروں کو چوہدری نثار اور نواز شریف نے شامل کروایا تھا۔

سپریم کورٹ میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے نمائندوں کو انہوں نے شامل نہیں کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ان افسران کو اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان اور نواز شریف کی ہدایت پر شامل کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس کی گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس کے پوچھنے پر ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے جے آئی ٹی میں شامل تمام ارکان کے نام بتائے تھے،ان ناموں میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ نعمان کا نام لینے پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کون ہے؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ان کا تعلق ایم آئی سے ہے، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی میں ایجنسیوں کے لوگوں کو صرف تڑکا لگانے کے لیے رکھا ہوگا۔

چیف جسٹس کے ریمارکس پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا تھا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس میں وضاحت کی ہے۔۔

واضح رہے کہ 2016 میں نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف منظرعام پر آنے والے پاناما پیپرز اسکینڈل میں سپریم کورٹ نے 20 اپریل 2017 کو عبوری فیصلہ سناتے ہوئے اس کی مزید تفتیش کے لیے ریاستی اداروں کے نمائندگان پر مشتمل 6 رکنی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: کسی پارٹی سے بیک ڈور رابطے نہیں، چوہدری نثار

مذکورہ جے آئی ٹی کی تحقیقاتی رپورٹ کے تناظر میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 28 جولائی 2017 کو حتمی فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو اسمبلی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا تھا جس کے ساتھ ہی وہ وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے بھی نااہل ہوگئے تھے۔

سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کو نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف 3 علیحدہ علیحدہ ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

نیب نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کیے جس پر متعدد سماعتیں ہوئی، تاہم 6 جون 2018 کو عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو قید کی سزا سنادی تھی۔

اومنی گروپ کے مالک اور اہلِ خانہ کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے اومنی گروپ کے مالک انور مجید اور ان کے اہلِ خانہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق سماعت کی۔

اومنی گروپ کے مالکان انور مجید، نمر مجید، غنی مجید، کمال مجید اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اگر سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور اور زین ملک جیسی شخصیات ایف آئی اے کے سامنے پیش ہوسکتے ہیں تو مجید فیملی کیوں نہیں ہوسکتی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کمال مجید، نمر مجید اور مصطفیٰ ذوالقرنین مجید کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا جبکہ انور مجید اور غنی مجید کے نام پہلے سے ہی فہرست میں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: زرداری، فریال تالپور کے خلاف پاناما جیسی جے آئی ٹی بنانے کا عندیہ

اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے عدالت سے استدعا کی کہ گروپ کے اکاؤنٹس بحال کیے جائیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کوئی اکاؤنٹ غیرمنجمد نہیں کر رہے اور نہ ہی کوئی جائیداد بحال کی جائے گی، تاہم ایف آئی اے جو چاہے اپنی مرضی سے تفتیش کرے۔

بعدِ ازاں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی نے انور مجید کو کمرہ عدالت سے باہر آنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔

عدالتِ عظمیٰ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کا معاملہ وکلا کے دلائل سے مشروط کردیا۔

یاد رہے کہ 13 اگست کو ہونے والی سماعت کے دوران چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ پہلے گواہوں کو ہراساں کیا جارہا تھا جبکہ اب ہمیں براہ راست ہراساں کیا جارہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں