اسلام آباد: پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے یسریٰ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج اسلام آباد اور کونٹینینٹل میڈیکل کالج لاہور کو سیل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ان اداروں سے منسلک طلبا سے دیگر میڈیکل کالج میں داخلے کے لیے ترجیحات طلب کرلیں۔

یسریٰ میڈیکل کالج کے پرنسپل محمد سلطان نے ڈان کو بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے فیصلے سے کالج کے 500 طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ گیا۔

انہوں نے کہا کہ طلبا کو کم از کم اپنا تعلیمی سال مکمل کرنے کے لیے جنوری 2019 تک کی مہلت دینی چاہیے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی کا حکم

دوسری جانب پی ایم ڈی سی کے رجسٹرار ڈاکٹر وسیم ہاشمی نے کہا کہ دونوں میڈیکل کالج کے طلبا کا دیگر میڈیکل کالج میں داخلہ ہوجائے گا جہاں وہ باقاعدہ اپنا تعلیمی سال مکمل کر سکیں گے۔

ڈان کو دستیاب مراسلہ میں واضح ہے کہ پی ایم ڈی سی نے دیگر میڈیکل کالج میں داخلے سے متعلق طلبا کی ترجیحات پیش کرنے کا کہا ہے۔

اس ضمن میں واضح کیا گیا کہ صرف وہ تمام طلبا جو زیر تعلیم ہیں انہیں دوسرے کالج میں داخلہ ملے گا۔

محمد سلطان نے بتایا کہ یسریٰ میڈیکل کالج کی جانب سے 2009 میں رجسٹریشن کے لیے درخواست پیش کی لیکن سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث مسترد کردی گئی بعدازاں مطلوبہ سہولیات کی فراہمی کے بعد 2010 میں رجسٹرڈ کردیا گیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین کے دور میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ میڈیکل کالج کی رجسٹریشن رشوت دے کر کروائی گئی جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے تحقیقات کا آغاز کیا۔

تحقیقاتی ٹیم نے کالج کے دو باقاعدہ اور اچانک دورے کیے اور آخری دورہ 27 فروری کو کیا۔

مزید پڑھیں: نجی میڈیکل کالج کیس: ڈاکٹر عاصم کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم

انہوں نے مزید بتایا کہ پی ایم ڈی سی کی جانب سے ہمیں آگاہ کیا گیا کہ کالج کے ساتھ الحاق ٹیچنگ ہسپتال کنٹونمنٹ بورڈ ہسپتال معیار کے مطابق نہیں، اس لیے ہم نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں نجی ہسپتال سے معاہدہ کیا اور اب کہا گیا کہ ہمارے کالج کی رجسٹریشن منسوخ کردی گئی ہے۔

محمد سلطان نے بتایا کہ زون 5 میں ہماری 6 منزلہ عمارت میں جدید خطوط پر استوار ہے اور کالج میں 200 اساتذہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’متعدد طالبات خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، جنوبی پنجاب سمیت دیگر علاقوں سے آئی ہیں اور ان کے لیے ہوسٹل کی تلاش آسان نہیں ہوگی، امتحانات اگلے ماہ ہیں، اس لیے یہ بہتر ہوتا کہ طلبا سکون سے امتحانات دے دیتے‘۔

انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی کہ وہ ’غیر جانبدار تحقیقات‘ کرائیں، ہمیں یقین ہے کہ کالج میں کونسل کے قوانین کے متعلق اساتذہ کی تعداد موجود ہے، کونسل 500 طلبا کے مستقبل کو داؤ پر نہیں لگا سکتی‘۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیکل کالجز کو ساڑھے 8 لاکھ سے زائد لی گئی فیس واپس کرنے کا حکم

کونسل کے ایک افسر نے بتایا کہ یسریٰ میڈیکل کالج کے معاملے پر پی ایم ڈی سی گزشتہ 3 سال سے کام کررہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’متعدد مرتبہ طلبا اور ان کے والدین نے کونسل میں رابطہ کیا اور میڈیکل کالج میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی‘۔


یہ خبر 02 ستمبر 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں