لاہور: سپریم کورٹ نے نجی میڈیکل کالجز میں زائد فیسوں کے خلاف کیس میں ملک بھر کے غیر منظور شدہ نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر پرانی تاریخوں میں داخلے کی کوشش کی تو کالج کے مالکان ذمہ دار ہوں گے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کی۔

زائد فیسوں کی وصولی پر برہمی اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے میڈیکل کالج کے انتظامی ڈھانچے پر سوال اٹھا اور حکم دیا کہ تمام نجی میڈیکل کالجز مالکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات فوری پیش کی جائیں۔

یہ پڑھیں: عدلیہ کی دیانت پر شک نہ کیا جائے، چیف جسٹس ثاقب نثار

انہوں نے واضح کیا کہ ‘اس عوامی مفاد کے کیس کی سماعت ہفتے اور اتوار کو بھی ہوگی’۔

ثاقب نثار نے کہا کہ عدالتی فیصلے کی حکم عدولی پر متعلقہ میڈیکل کالج اور ذمہ داران کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘نجی مالکان ابھی بیان حلفی جمع کرانے کے بجائے بڑے بڑے وکیل کر آئیں گے’۔

یہ بھی پڑھیں: آلودہ پانی سے سندھ کے لوگ کینسر اور ہیپاٹائیٹس کا شکار ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ میو ہسپتال میں دورہ کرنے پر تنقید کی گئی لیکن جہاں ‘میرے بچوں کی صحت کا مسئلہ’ ہوگا میں وہاں خود جاؤں گا۔

جسٹس ثاقب نثار نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے سابق سپریم کورٹ بار کے صدر بیرسٹرعلی ظفر کو سپریم کورٹ معاون بھی مقرر کردیا اور کونٹینیٹل میڈیکل کالج کے ڈاکٹر فرید ظفر کو زائد فیس کے تقاضے پر عدالت میں طلب کرلیا۔

مزید پڑھیں: 'کراچی میں سہولیات کے لیے اقدامات اٹھا لیے، اب لاہور کی باری ہے'

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ پنجاب حکومت نے صاف پانی منصوبے کے تحت 3 کروڑ 50 لاکھ کی گاڑی خریدی، اگر گاڑی خریدی گئی ہے تو عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ کیسی گاڑی خریدی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ صاف پانی کیس بھی اسی کیس کے ساتھ سنا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں