کیا آپ کو کوئی ایسی ہارر فلم یاد ہے جس کو دیکھتے ہوئے خوف نے جسم کو جکڑ لیا ہو؟ اگر نہیں 'ہریڈیٹیری' (Hereditary) کو دیکھتے ہوئے ایسا کئی بار ہوگا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فلم کو دیکھتے ہوئے زیادہ تر وقت یہی لگتا ہے کہ جیسے یہ ذہنی امراض پر لوگوں میں کی جانے والی ایک تحقیق ہے مگر پھر بھی ڈائریکٹر اری ایسٹر لوگوں کے رونگٹے کھڑے کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

مزید پڑھیں : سب سے زیادہ کمانے والی 10 ڈراؤنی فلمیں

فلم کا ایک حادثہ گراہم خاندان کو پیش آنے والے المیے سے ہوتا ہے جو ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو المیہ نہ لگے، یعنی ان کے خاندان کی سربراہ خاتون ایلن بڑھاپے میں چل بستی ہیں جس پر ان کی بیٹی اینی (ٹونی کولیٹ) کی بے حسی نظر آتی ہے۔

جو ماں کی تدفین کر پر لوگوں کی بڑی تعداد کی موجودگی پر حیرت کا اظہار کرتی ہے حالانکہ اس کی ماں کو لوگ اتنا پسند بھی نہیں کرتے کیونکہ وہ متعدد ذہنی امراض کا شکار ہوتی ہے جو کہ خاندان کو بھی متاثر کرتے ہیں اور نہ ہی وہ سماجی طور پر متحرک تھی۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

اینی جو کہ اس کہانی میں مرکز کی حیثیت رکھتی ہے، کے علاوہ اس کا شوہر اسٹیو (گبرئیل برائن) ایک سائیکاٹرسٹ ہوتا ہے، ان کا 16 سالہ بیٹا پیٹر (ایلکس ولف) جو ذہنی مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور اکثر خاندان میں جھگڑے کا باعث بنتا ہے۔

آخر میں اس جوڑے کی 13 سالہ بیٹی چالی (ملی سپاریو) ہے جو کہ ایسا عجیب کردار ہے جس نے ہر اس منظر میں اپنا لوہا منوایا جس میں وہ نظر آئی۔

فلم کی کہانی کے درمیان کچھ ایسا ہوتا ہے جو دیکھنے والوں کے فہم کو شاک کردیتا ہے اور لوگوں کو برسوں تک اسے یاد رکھنے پر مجبور کردیتا ہے۔

اگر تو آپ نے یہ فلم نہیں دیکھی تو کہانی جاننے سے بہتر ہے کہ اسے دیکھ لیں۔

یہ بھی پڑھیں : 2017 کی 10 بہترین ہولی وڈ ہارر فلمیں

ویسے فلم کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ زندگی کتنی غیر مستحکم ہے، یعنی سب کچھ معمول پر ہوتا ہے اور اچانک ہی سب کچھ بدل جاتا ہے۔

فلم کے ابتدائی ٹوئیسٹ میں دکھایا گیا کہ یہ خاندان کس طرح اپنے نفسیاتی چیلنجز سے نبرد آزما ہوتی ہے مگر آخری حصے میں جو ٹوئیسٹ دکھایا گیا ہے وہ اس فلم کو مکمل ہارر بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔

اور حیران کن بات یہ ہے کہ اس ٹوئیسٹ کا جال ڈائریکٹر نے ابتداءسے بننا شروع کردیا تھا مگر وہ آخر میں اچانک ناظرین کے سامنے آتا ہے۔

فلم دیکھتے ہوئے کہانی کے جو نکتے بے مقصد لگتے ہیں وہ بتدریج فہم اختیار کرنے لگتے ہیں، یعنی جیسے آخر اتنے سارے لوگ کیوں اس کی ماں کی آخری رسومات میں شرکت کرتے ہیں، یا آخر چارلی مردہ پرندے کا سر کیوں کاٹتی ہے۔

یا اینی آخر لاشعوری طور پر اپنے بچوں کو زندہ کیوں جلانا چاہتی ہے یا ایسے ہی متعدد سینز۔

یہ فلم ایک بار دیکھنے کے بعد اختتام کو بار بار دیکھنے پر مجبور کرتی ہے کیونکہ اینڈنگ بظاہر زیادہ متاثرکن نہیں لگتی۔

ویسے فلم کے اختتام پر آپ جیسا بھی محسوس کریں مگر جسم میں دہشت کی لہر ضرور ابھرے گی اور ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ دوڑ رہی ہوگی۔

فلم کی کہانی کو بہترین بنانے میں اداکاروں کی پرفارمنس شاندار رہی ہے جن میں سے ملی سپاریو اور ٹونی کولیٹ نمایاں ہیں۔

سونڈانس فلم فیسٹیول 2018 میں جب فلم ہائی ریڈیٹیری (Hereditary) کا پریمیئر ہوا تو اسے حالیہ برسوں کی سب سے زیادہ ڈرا دینے والی ہارر فلم قرار دیا گیا تھا۔

اس فلم نے پریمیئر میں شریک افراد کو اتنا خوفزدہ کردیا کہ اس کا اثر کافی دن تک ان کے ذہن سے اتر نہیں سکا جبکہ اے وی کلب نے اسے مرنے کی حد تک دہشت زدہ کردینے والی فلم قرار دیا تھا۔

یہ فلم اسی پروڈکشن ادارے کی تیار کردہ ہے جس نے دی وچ نامی فلم 2016 میں ریلیز کی تھی جسے ناقدین اور عام ناظرین دونوں نے سراہا تھا۔

اس فلم کو نئی نسل کی 'ایگزارسٹ' قرار دیا جارہا ہے اور یاد رہے کہ ایگزارسٹ وہ فلم ہے جسے ہارر فلموں میں کلاسیک کا درجہ حاصل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں