امریکا اور فلپائن میں طوفان سے تباہی، متعدد افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2018
امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں طوفان کے بعد آنے والے سیلاب کے نتیجے میں گھر کے باہر کھڑی گاڑیاں ڈوبی ہوئی ہیں— فوٹو: اے ایف پی
امریکی ریاست شمالی کیرولینا میں طوفان کے بعد آنے والے سیلاب کے نتیجے میں گھر کے باہر کھڑی گاڑیاں ڈوبی ہوئی ہیں— فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور فلپائن میں سمندری طوفان اور خراب موسم کے سبب متعدد افراد ہلاک ہو گئے اور دونوں ہی ممالک کے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

شمالی اور جنوبی کیرولینا میں فلورنس نامی طوفان سے اب تک 7 افراد ہلاک ہوئے جبکہ شمالی فلپائن طوفان مینگ کھٹ نے 3 افراد کی جان لے لی۔

امریکی ریاستوں جنوبی اور شمالی کیرولینا میں فلونس نامی طوفان کے سبب آنے والے تباہ کن سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلائی اور پہلے کی نسبت طوفان کمزور ہونے کے باوجود تباہی کا سلسلہ جاری ہے۔

کیرولینا میں ایک گھر پر درخت گرنے کے نتیجے میں ایک خاتون اور اس کا بچہ ہلاک ہو گیا جبکہ اس کے علاوہ لینوئر کاؤنٹی اور پینڈر کاؤنٹی میں بھی ایک ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ ہوئی۔

مزید پڑھیں: امریکا: شمالی کیرولینا میں خوفناک طوفان، سیکڑوں عمارتیں تباہ

امریکا کے نیشنل ہریکین سینٹر کا کہنا تھا کہ طوفان کے سبب ابھی مزید کئی دن بارش کا امکان ہے لیکن دریاؤں میں پانی کی سطح آخر حد تک پہنچ چکی ہے جس سے خصوصاً جنوبی کیرولینا میں بڑے پیمانے پر سیلاب کا امکان ہے۔

فلورنس نامی طوفان نے بڑے بڑے درختوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا— فوٹو: اے پی
فلورنس نامی طوفان نے بڑے بڑے درختوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا— فوٹو: اے پی

شمالی کیرولینا کے گورنر رائے کوپر نے اس طوفان کو 'ہزار سالہ ایونٹ' قرار دیتے وہئے کہا کہ ہم مزید ہلاکتوں کے حوالے سے مواصلاتی اطلاعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔

شمالی کیرولینا میں ساڑھے 7 لاکھ سے زائد صارفین بجلی سے محروم ہیں جبکہ 21 ہزار سے زائد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

امریکی محکمہ موسمیات کے افسر کرس ویمسلے نے طوفان کی شدت کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 199 میں بھی اسی طرح کا طوفان آیا تھا جس میں بے پناہ بارش ہوئی تھی لیکن فرق صرف یہ ہے کہ اس وقت 14دن میں جتنی بارش ہوئی تھی وہ اب تک 3دن میں ہو چکی ہے۔

آفیشلز نے شمالی اور جنوبی کیرولینا کے ساتھ ساتھ ورجینیا، جیورجیا اور میری لینڈ کی ریاستوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کردی ہے۔

وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ طوفان سے متاثرہ علاقوں کا آئندہ ہفتے دورہ کریں گے تاہم پہلے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ صدر کے دورے سے ریسکیو یا متاثرین کی بحالی کا عمل متاثر نہ ہو۔

امریکا کے مشرقی ساحل سے ٹکرانے والے طوفان فلورنس کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصویر— فوٹو: اے پی
امریکا کے مشرقی ساحل سے ٹکرانے والے طوفان فلورنس کی سیٹلائٹ سے لی گئی تصویر— فوٹو: اے پی

اس دوران سب سے زیادہ متاثرہ شمالی کیرولینا کا علاقہ نیو برن ہے جہاں 30ہزار آبادی کا حامل یہ علاقہ بری طرح متاثر ہوا اور طوفان کے دوران یہاں 10 فٹ اونچی لہریں بلند ہوئی۔

دوسری جانب فلپائن میں آنے والے طوفان مینگ کھٹ کے نتیجے میں ہونے والی شدید بارش اور آندھیوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ سے کئی گھر تباہ اور 3 افراد ہلاک ہو گئے جبکہ 6 افراد لاپتہ ہیں۔

ضرور پڑھیں: کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 نوجوان جاں بحق

رواں سال آنے والا سب سے طاقتور طوفان آج صبح بدترین لینڈ سلائیڈنگ کے لیے مشہور جزیرہ لوزون کے شمال مشرق میں واقع صوبے کاگیان کے ساحلوں سے ٹکرایا۔

اس طوفان کے نتیجے میں چین اور فلپائن نے چینی وزیر خارجہ وینگ وی کے دورہ فلپائن کو ملتوی کرنے کا متفقہ فیصلہ کیا جن کا اتوار سے دورہ فلپائن شیڈول تھا۔

اب تک فلپائن کے متاثرہ علاقے میں 150 فلائٹس کو منسوخ کیا جاچکا ہے جن میں سے ایک تہائی انٹرنیشنل فلائٹس تھیں جبکہ سمندری کے راستے سفر بھی بند ہو چکا ہے۔

فلپائن میں آنے والے طوفان کے نتیجے میں بپھرے سمندر کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی
فلپائن میں آنے والے طوفان کے نتیجے میں بپھرے سمندر کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی

اس طعفان کے نتیجے میں "50 لاکھ افراد کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں اور طوفان سے ممکنہ طور پر متاثر ہونے والے ہزاروں افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ ریسکیو اور امدادی کامیوں فضائیہ کے دو کارگو طیارے اور 10 ہیلی کاپٹر مستقل تیار کھڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یمن بچوں کیلئے جہنم بن گیا ہے، اقوام متحدہ

اس کے ساتھ ساتھ چین میں بھی طوفان کی وارننگ جاری کردی گئی ہے خصوصاً ہانک کانگ کے طوفان سے متاثر ہونے اندیشہ ہے اور صوبے فوجیان سے 51ہزار افراد کو ہفتے کی صبح محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا۔

یاد رہے کہ 2013 میں وسطی فلپائن میں آنے والے طوفان ہیان کے نتیجے میں کم از کم 7ہزار 300 افراد ہلاک جبکہ بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کے نتیجے میں 50لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں