فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے پشاور میں ایک کرنسی مارکیٹ کو سیل کردیا جو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے شرائط کے تحت منی لانڈرنگ کو روکنے کی جانب ایک قدم ہے۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے خیبر پختونخوا (کے پی) زون میر وائس نیاز نے پولیس لائن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف نے گرے لسٹ میں ڈالا ہوا ہے جبکہ ہنڈی حوالہ متوازی بینکنگ نظام اور غیر قانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس آپریشن کی نگرانی اعلیٰ سطح کے افسران نے کی اور پولیس کے تعاون کے بغیر ہمارے لیے ایسا آپریشن کرنا ناممکن تھا۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کے مطابق یہ کاروبار ان کے باپ دادا کے وقت سے چلا آرہا ہے اور یہ پیسہ کسی بھی طریقے سے ٹریس نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں:پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل

ان کا کہنا تھا کہ یہ پیسہ دہشت گردی کے لیے مالی تعاون کے لیے استعمال ہوسکتا ہے۔

پشاور کی کرنسی مارکیٹ میں مارے گئے چھاپے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پشاور میں 13 ٹیموں نے اس آپریشن میں حصہ لیا اور 2 کروڑ 68 لاکھ سے زائد کی رقم قبضے میں لی۔

ڈائریکٹر ایف آئی اے کے پی نے انکشاف کیا ہے کہ چوک یادگار پشاور کی کرنسی مارکیٹ دنیا بھر کو غیر قانونی رقم کی ترسیل کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے ایف آئی اے نے ملک بھر میں کارروائیاں شروع کر دی ہیں جس کا آغاز پشاور کے چوک یاد گار سے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:’ایف اے ٹی ایف کا اقدام شرمندگی کا باعث لیکن معیشت پر اثر انداز نہیں ہوگا‘

میروائس کا کہنا تھا کہ چھاپوں کا سلسلہ صوبے بھر میں پھیلائیں گے۔

یاد رہے کہ ایف اے ٹی ایف نے جون 2018 میں پاکستان کو اپنی گرے لسٹ میں شامل کیا تھا جس کے بعد پاکستان بلیک لسٹ سے ایک قدم دور ہے۔

اس سے قبل پیرس سے شائع ہونے والی رپورٹس میں اشارہ دیا گیا تھا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کے خلاف وضع کردہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دیا جا سکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں