واشنگٹن: سفارتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورسز (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو باقاعدہ طور پر، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے میں ناکام ہونے والے ممالک کی فہرست، ’گرے لسٹ‘ میں شامل کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مذکورہ رپورٹ کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی اور 37 مملک پر مشتمل فنانشل ایکشن ٹاسک فورسز (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے تاحال کوئی اعلامیہ بھی جاری نہیں کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ایف اے ٹی ایف کا اقدام شرمندگی کا باعث لیکن معیشت پر اثر انداز نہیں ہوگا‘

ذرائع نے بتایا کہ ایف اے ٹی ایف نے پیرس میں منعقد کانفرنس میں فیصلہ کیا جس میں کہا گیا کہ پاکستان اپنی سرزمین سے دہشت گردوں کی مالی امداد کی نگرانی اور خاتمے کے لیے مربوط لائحہ عمل تیار کرنے میں ناکام رہا۔

اس سے قبل نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایف اے ٹی ایف پر زور دیا تھا کہ پاکستان کو گرے لسٹ کی فہرست سے نکالا جائے۔

واضح رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک عالمی ادارہ ہے جو جی سیون (G-7) ممالک کے ایما پر بنایا گیا جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی امداد کی نگرانی کرتا ہے تاہم پاکستان اس ادارے کا براہِ راست رکن نہیں ہے۔

مذکورہ غیر سرکاری ادارہ کسی ملک پر پابندی عائد کرنے کے اختیارات نہیں رکھتا لیکن گرے اور بلیک کیٹیگری واضح کرتا ہے، تاہم اس کے بعد بین الاقوامی سطح پر زرِمبادلہ کی نقل و حرکت اور ترسیل میں غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘جون میں پاکستان پر گرے کے بجائے بلیک کیٹیگری کی تلوار لٹک سکتی ہے‘

پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے سے متعلق فیصلہ رواں برس جنوری میں منعقد ہونے والے اجلاس میں کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پیرس سے شائع ہونے والی رپورٹس میں اشارہ دیا گیا تھا کہ پاکستان کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کو مالی معاونت کے خلاف وضع کردہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے مزید وقت دیا جا سکتا ہے۔


یہ خبر 28 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں