نواز الدین صدیقی کی فلم منٹو رواں ماہ 21 ستمبر کو ریلیز ہوگی—فائل فوٹو: دکن کیرونیکل
نواز الدین صدیقی کی فلم منٹو رواں ماہ 21 ستمبر کو ریلیز ہوگی—فائل فوٹو: دکن کیرونیکل

اگرچہ دنیا کے کئی لکھاری، سماجی کارکن اور ادب سے وابستہ افراد ماضی میں بھی کہہ چکے ہیں کہ وقت آگیا ہے کہ دنیا کے تمام امور خواتین کے حوالے کردیے جائیں۔

تاہم اب اس فہرست میں بولی وڈ اداکار نوازالدین صدیقی بھی شامل ہوگئے ہیں، جن کا خیال ہے کہ دنیا میں آج جتنا بھی فساد اور دہشت برپا ہے اس کے پیچھے مرد حضرات کی طاقت اور اختیارات کا ہاتھ ہے۔

اپنے ذاتی گھر میں اہلیہ کو مکمل اختیارات دینے والے نوازالدین صدیقی چاہتے ہیں کہ دنیا کو خوبصورت بنانے کے لیے تمام معاملات اور امور خواتین کے حوالے کردیے جائیں۔

نشریاتی ادارے ‘ممبئی مرر’ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نوازالدین صدیقی نے اعتراف کیا کہ گزشتہ چند سال سے مسلسل خواتین فلم سازوں کے ساتھ کام کرنے سے ان کا نظریہ ہی تبدیل ہوچکا ہے۔

اداکار نے اعتراف کیا کہ خواتین فلم سازوں کے ساتھ کام کرنے کے بعد اب وہ اپنی فلموں، کرداروں اور خیالات کو دوسرے نظریے سے دیکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نوازالدین صدیقی پر بیوی کے فون ریکارڈ کی جاسوسی کا الزام

‘منٹو، روم روم میں اور موتی چور چکنا چور’ جیسی فلموں میں خواتین فلم ڈائریکٹرز کے ساتھ کام کرنے کے بعد تبدیل ہوجانے والے اداکار اب چاہتے ہیں کہ دنیا کو بدلنے اور اسے رہائش کے لیے خوبصورت مقام بنانے کے لیے تمام اختیارات، معاملات اور امور خواتین کے حوالے کیے جائیں۔

انٹرویو کے دوران اداکار نے انکشاف کیا کہ سب سے پہلے 2013 میں فلم ساز نندیتا داس نے انہیں کانز فلم فیسٹیول کے دوران بتایا تھا کہ وہ برصغیر کے مقبول افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پر فلم بنانا چاہتی ہیں، جس میں وہ انہیں کاسٹ کریں گی۔

اداکار کے مطابق تحقیق کرنے کے بعد نندیتا داس نے فلم میں کام کے لیے ان سے رابطہ کیا اور اب ‘منٹو’ سب کے سامنے ہے۔

اداکار کے مطابق وہ اس وقت ایک اور خاتون فلم ساز تنشتھا چترجی کی فلم ‘روم روم میں’ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں، جس میں ان کے ساتھ اٹلی سمیت دیگر ملکوں کی اداکارائیں کام کرتی نظر آئیں گی۔

علاوہ ازیں نوازالدین صدیقی نے بتایا کہ وہ جلد ہی ایک اور خاتون فلم ساز دیبامترا حسن کی رومانٹک کامیڈی فلم ‘موتی چور چکنا چور’ میں بھی نظر آئیں گے۔

مزید پڑھیں: نواز الدین صدیقی نے اداکارہ کی جگہ لے لی

انہون نے اعتراف کیا کہ ایک کے بعد ایک خاتون فلم ساز کے ساتھ منفرد فلموں میں کام کرنے کے بعد ان کا نظریہ تبدیل ہوچکا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام امور خواتین کے حوالے کیے جائیں۔

انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے اپنے گھر کے تمام امور اپنی اہلیہ کو سپرد کردیے ہیں۔

نوازالدین صدیقی نے مزید بتایا کہ پہلے انہیں لگتا تھا، سچ بولنے سے کچھ نہیں ہوتا، تاہم اب انہیں احساس ہوتا ہے کہ ان کے سچ بولنے سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انہیں فلموں کی کامیابی اور ناکامی سے زیادہ فلموں سے متعلق شائع ہونے والے ریویوز (تبصروں) سے ڈر لگتا ہے، تاہم انہیں خوشی ہے کہ ان کی فلم ‘منٹو’ پر عالمی اداروں نے بھی اچھے اچھے تبصرے شائع کیے۔

خیال رہے کہ ‘منٹو’ کو رواں ماہ 21 ستمبر کو ریلیز کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں