کبیروالا میں تھانہ سٹی کی حدود میں 13 سالہ معذور لڑکی کے ساتھ ریپ کا واقعہ پیش آیا، پولیس ملزمان کو پکڑنے میں تاحال ناکام ہوگئی۔

اطلاعات کے مطابق کبیروالا کے علاقے بارہ قطعہ میں ملزمان نے 13 سالہ معذور لڑکی کو ریپ کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ لڑکی اپنی پیدائشی معذوری کی وجہ سے نہ چل سکتی اور نہ ہی ٹھیک طرح سے بات کر سکتی ہے۔

اہلِ خانہ اور اہلِ علاقے نے واقعے کے خلاف احتجاج کیا تو اعلیٰ حکام نے اس کا نوٹس لے لیا۔

مزید پڑھیں: 8 سالہ بچی کو ’ریپ‘ کے بعد زندہ جلادیا گیا

متاثرہ لڑکی کی والدہ نے احتجاج کے دوران مطالبہ کیا کہ ان کی بیٹی کی عصمت دری کرنے کرنے والے ملزمان کو فوری گرفتار کیا جائے اور نہیں پھانسی کی سزا دی جائے۔

اہلِ علاقہ کا واقعے کے حوالے سے کہنا ہے کہ اکمل نامی ملزم پہلے بھی 2 بچیوں کو ریپ کا نشانہ بنا چکا ہے لیکن اس کی گرفتاری اور اسے سزا دینے سے متعلق کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

ادھر اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) تھانہ سٹی طیب سرفراز کا کہنا تھا کہ واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے جبکہ ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’اغوا، ریپ اور قتل کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے‘

ایس ایچ او طیب سرفراز نے اہلِ خانہ کو یقین دہانی کروائی کہ ان کی بیٹی کے ساتھ ریپ کرنے والے ملزم کو تلاش کرکے بہت جلد قانون کی گرفت میں لے کر آئیں گے۔

ملزم متاثرہ لڑکی کا ہمسایہ ہے اور اس نے اپنے ساتھی کے ہمراہ لڑکی کو اس وقت ریپ کا نشانہ بنایا جب اس کے والدین کھیتوں میں کام کرنے کے لیے گئے ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

1950ء کی دہائی میں پنجابی صوبہ تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1955ء میں سیکشن 144 کا نفاذ کرتے ہوئے پنجابی صوبے کے حق میں لگنے والے نعروں پر پابندی عائد کر دی گئی اور سکھوں کے نمائندہ رہنما ماسٹر تارا سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا جس سے تحریک مزید زور پکڑ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں