تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا تھا کہ بھارت مذاکرات نہیں کرنا چاہتا اور اس کے لیے وہ حیلے بہانے کرکے پاکستان پر الزام تراشی کرتا ہے اور مذاکرات منسوخ کردیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنے تک پاکستان سے مذاکرات منسوخ کرتا رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت ہم سے اس وقت بات کرے گا جب ہم مذاکرات میں کشمیر کا معاملہ نہیں رکھیں گے۔

مزید پڑھیں: بھارت پھر مکر گیا، وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ کردی

اس حوالے سے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیئر تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا تھا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پچھلے انتخابات کو بھی پاکستان کے خلاف باتیں کرکے جیتا تھا اور اب بھی وہ مذاکرات نہیں ہونے دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مذاکرات نہیں تھے، انہوں نے صرف سائیڈ لائن بات چیت پر رضا مندی دکھائی تھی اور اگر یہ ہوجاتی تو بھی اس کا کوئی اہم نتیجہ سامنے نہیں آتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کی پیشکش کی تھی جو مسترد کردی گئی، تو اس سے پاکستان کو پریشان نہیں ہونا چاہیے۔

ڈان نیوز کے سینیئر اینکر پرسن نصرت جاوید نے بھی اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی اپنی قوم سے کیے ہوئے وعدے پورے نہیں کر سکے ہیں اور وہ بھارت میں آئندہ ہونے والے انتخابات کو ہندو انتہا پسندی کو فروغ دیتے ہوئے جیتنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے وہ کبھی مذاکرات نہیں ہونے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-بھارت وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ، شاہ محمود کا مایوسی کا اظہار

واضح رہے کہ پاک۔بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کی حامی بھرنے کے بعد بھارت نے ملاقات منسوخ کردی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی بھارتی ہم منصب سشما سوراج کے درمیان ملاقات مقبوضہ جموں و کشمیر میں 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور کشمیری مجاہد برہان وانی کی تصویر والے پوسٹل اسٹیمپس جاری کیے جانے کے باعث منسوخ کی گئی۔

بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بیان دیا کہ 'حالیہ واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان سے کسی بھی طرح کے مذاکرات بے معنی ہیں۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں