نیویارک : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین پر نئے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد چین نے امریکا سے آئندہ تجارتی مذاکرات منسوخ کردیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 200 ارب ڈالر کی چینی برآمدات پر 10 فیصد ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد چین نے امریکی ٹیرف کے جواب میں 60 ارب ڈالر کی درآمدات پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا ارادہ بھی کیا ہے۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق چین نے ملک کے اعلیٰ سطح کے معاشی عہدیدار وائس پریمیئر لیو ہی کو آئندہ ہفتے ایک وفد کے ہمراہ مذاکرات کے لیے واشنگٹن بھیجنا تھا۔

مزید پڑھیں : امریکا کا چینی مصنوعات پر مزید 267 ارب ڈالر ٹیکس لگانے کا عندیہ

اس حوالے سے امریکی حکام نے کہا تھا کہ سیکریٹری خزانہ اسٹیون منچن دنیا کی دو بڑی معیشیتوں کے درمیان تناؤ کو کم کرنے کے لیے ان مذاکرات کا حصہ ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد مذاکرات کی کوششیں دم توڑ گئیں، انہوں نے کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس چین سے تنازع کے حل میں کسی دباؤ کا شکار نہیں۔

امریکی صدر نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ’ہم چین سے کسی بھی ڈیل کے سلسلے میں دباؤ کا شکار نہیں بلکہ چین دباؤ کا شکار ہے ۔

یہ بھی پڑھیں : امریکا کا چین پرنئے ٹیرف کا اعلان، بیجنگ کی جوابی اقدام کی دھمکی

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ یہ خبر بین الاقوامی تعلقات میں مزید تناؤ ظاہر کرتی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ سے چین کے صدر کی ملاقات رواں سال نومبر میں ارجنٹینا میں ہونے والے اجلاس میں متوقع ہے جس میں دونوں رہنماؤں کی شرکت کے امکانات ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2 سو ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کیے گئے تھے جن کا اطلاق 24 ستمبر سے ہوگا۔

مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا 50 ارب ڈالر کی چینی درآمدات پر امریکی ٹیرف کا اعلان

2 سو ارب ڈالر کی درآمدی اشیا پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کا ٹرمپ کا اقدام اندازاً نصف چینی برآمدات پر اثر انداز ہوگا۔

اس نئے ٹیرف کے اطلاق سے رواں سال کے اختتام پر ان درآمدات کو 10 فیصد ٹیرف کا سامنا ہوگا جو بعد ازاں 25 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا تھا کہ ’ اگر چین ہمارے کاشتکاروں اور دیگر صنعتوں کے خلاف جوابی اقدامات کرتا ہے تو ہم ٹیرف کے تیسرے مرحلے کا آغاز کرتے ہوے چین کی 2 سو 67 ارب ڈالر مالیت کی درآمدات پر اضافی ٹیکس عائد کردیں گے۔‘


یہ خبر ڈان اخبار میں 23 ستمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں