وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھارتی آرمی چیف کے حالیہ دھمکی آمیز بیان پر ایوان بالا میں حکومت کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان امن کے ساتھ کھڑا ہے لیکن بھارت کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔

سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ کشمیر بھارت کے ہاتھ سے نکل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع کشمیر کا ہے اور کشمیر کے بغیر کوئی بات نہیں ہوگی۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک طریقہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کھلی جنگ لڑ لیں، دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ایک دوسرے کے ملک میں گھس کر کمزور کریں اور تیسرا طریقہ یہ ہے کہ ہم بیٹھ کر ایک دوسرے کو آمادہ کریں۔

مزید پڑھیں: 'پاکستانی عوام اور افواج، بھارت کی گیڈر بھبکیوں میں آنے والے نہیں'

ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں ممالک 70 سال سے لڑ رہے ہیں، ہم مزید بھی لڑ سکتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم بھارت کے اندرونی حالات سے متاثر نہیں ہوں گے، بھارت کا رویہ یہی رہا تو ہم جواب دینا جانتے ہیں، بھارت کے وزیر اعظم کو خط جوابی خط تھا۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ ہندوستان میں نریندر مودی پر 8 سے 10 ارب ڈالر کمیشن لینے کا الزام لگ رہا ہے، بھارتی اشرافیہ چاہتی ہے کہ وہاں کے لوگوں کی توجہ اس اسکینڈل سے ہٹائی جائے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ کشمیر کے مجاہدین کو ہم 'فریڈم فائیٹر یا حریت پسند' سمجھتے ہیں اور برہان وانی ایک حریت پسند تھا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ جہاں ملک کی سلامتی کا معاملہ آئے گا تو پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح کھڑی ہوگی۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کا وژن ہے کہ پاکستان اور بھارت کے غریب لوگوں کو غربت کی لیکر سے اوپر لائیں، ملک ترقی نہیں کرتے جبکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو اس کی زبان میں سمجھانے کا وقت آگیا، بھارتی آرمی چیف کی دھمکی

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک سے معاشی ترقی آئے گی، پاکستان 2 بڑی منڈیوں کے درمیان میں ہے، ایک جانب بھارت اور ایک جانب روسی ریاستیں اور چین ہے جبکہ ہم بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ 22 ستمبر 2018 کو بھارتی آرمی چیف بیپین روات کا کہنا تھا کہ انڈیا کو پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے اور ان کی فوج اور دہشت گردوں کی کارروائیوں کا جواب دینا ہوگا۔

انڈیا ٹی وی نیوز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی جنرل نے کہا تھا کہ انڈیا کو پاکستان کو انہی کی زبان میں جواب دینا چاہیے۔

جنرل بیپین روات کا کہنا تھا کہ 'ہمیں پاکستانی فوج اور دہشت گردوں کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے جواب میں سخت کارروائی کرنی چاہیے، جی ہاں اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو ان کی زبان میں سمجھایا جائے'۔

انہوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے وزرائے خارجہ کی سطح پر ملاقات کی منسوخ کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'مذاکرات اور دہشت گردی ایک ساتھ جاری نہیں رہ سکتے'۔

اسی روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ دنیا دیکھ رہی ہے کہ کون امن اور کون جنگ چاہتا ہے، پاکستان اور بھارت میں مسائل کا واحد حل مذاکرات ہیں اور پرامن ملک کی حیثیت سے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا دیکھ رہی ہے کہ کون امن اور کون جنگ چاہتا ہے، وزیر اطلاعات

وزیر اطلاعات نے ایک جاری میں کہا کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں، جنگ نہیں ہوسکتی، انہوں نے کہا تھا کہ جنرل راوت کو سیاسی آلہ کار کے طور پر بیان بازی سے گریز کرنا چاہیے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بھارتی آرمی چیف کو سمجھنا چاہیے کہ وہ بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سربراہ نہیں۔

بعد ازاں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھارتی آرمی چیف کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ اس وقت ہوتی ہے جب کوئی جنگ کے لیے تیار نہ ہو۔

پاک فوج نے بھارتی آرمی چیف کے بیان کو انتہائی نامناسب قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ کے لیے تیار ہیں لیکن امن کے راستے پر چلیں گے کیونکہ پاکستان کو معلوم ہے کہ امن کی قیمت کیا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا، ہمیں معلوم ہے کہ امن کی قیمت کیا ہے، پاکستان نے گزشتہ 2 دہائیوں میں امن قائم کیا۔

انہوں نے کہا تھا کہ بھارتی فوج اپنی ملک کی سیاست میں گِھری ہوئی ہے اور انڈین آرمی چیف کا بیان انتہائی نامناسب ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں