سپریم کورٹ آف پاکستان نے شریف خاندان کے خلاف پاناما ریفرنسز کی منتقلی کی درخواست قومی احتساب بیورو (نیب )کی جانب سے واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاناما ریفرنسز کی دوسری عدالت میں منتقلی کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت وکیل نیب نے کہا کہ ہم ریفرنسز کی منتقلی کے خلاف درخواست واپس لینا چاہتے ہیں جس پر عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر خارج کردی۔

خیال رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنسز کی دوسری عدالت میں منتقلی کی درخواست دائر کی تھی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں ریفرنسز احتساب عدالت نمبر 2 میں منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں : پاناما ریفرنسز منتقلی: ہائیکورٹ کو ایک ہفتے میں تفیصلی فیصلہ جاری کرنے کا حکم

تاہم چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج کردیا تھا۔

نیب کی جانب سے دائر اپیل میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی تھی کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کو ہی ریفرنسز کی سماعت کرنے کی اجازت دی جائے۔

نیب کی اپیل پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان نے شریف خاندان کے خلاف ریفرنسز کی منتقلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کو 7 روز میں تفصیلی فیصلہ جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : احتساب عدالت: العزیزیہ، فلیگ شپ ریفرنس ایک ساتھ آگے بڑھانے کا فیصلہ

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 28 جولائی 2017 کو پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا تھا اور قومی احتساب بیورو کو 3 ریفرنسز کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

بعد ازاں نیب نے گزشتہ برس ستمبر میں سابق وزیر اعظم کے خلاف 3 ریفرنسز ایون فیلڈ پراپرٹی، العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ دائر کیے تھے۔

رواں برس 6 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 ستمبر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کی سزاؤں کو معطل کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

سزا معطلی کی درخواست منظور کیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ درخواست دہندگان کی اپیلوں پر فیصلہ آنے تک سزائیں معطل رہیں گی جبکہ سزا معطلی کی وجوہات تفصیلی فیصلے میں بتائی جائیں گی۔

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 5، 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں